مواہب ربانیہ |
ہم نوٹ : |
|
وہ اللہ ہی کی محبت ہے۔ جو محبت اللہ والی ہوتی ہے ،لِلہ ہوتی ہےوہ باللہ ہوتی ہے۔ تو اللہ اپنے مقبول اور پیاروں کی محبت کو اپنی محبت کے کھاتے میں لکھتے ہیں۔ کھاتے کے لفظ سے گجراتی تاجروں کو ہوشیار ہوجانا چاہیے۔ اس محبت کو اللہ تعالیٰ اپنی محبت کے رجسٹر میں لکھتا ہے۔ جو اپنے شیخ کی محبت کرتا ہے اس کی خدمت کرتا ہے اللہ تعالیٰ اس کو اپنی خدمت میں، اپنی محبت میں درج کرتے ہیں ۔ اگر میں موسیٰ علیہ السلام کے زمانے میں ہوتا تو اس چرواہے سے جو یہ کہہ رہا تھا کہ اے اللہ !اگر آپ مجھے مل جاتے تو میں آپ کے سر میں جوئیں ڈھونڈتا جہاں آپ بیٹھتے وہاں جھاڑو لگاتا،آپ کے پیر دباتا ،آپ کو روغنی روٹی کھلاتا تو میں اس سے کہتا کہ تو حضرت موسیٰ علیہ السلام کو وہ روغنی روٹی کھلادے تو سمجھ لے تو نے اللہ تعالیٰ کو کھلادیا۔ میں اس کو یہ مشورہ دیتاکہ اللہ والوں کی محبت اللہ تعالیٰ کی محبت ہے۔بیعت کے متعلق ایک عجیب عاشقانہ مضمون اسی طرح اگر تم چاہتے ہو کہ اللہ تعالیٰ سے مصافحہ کرلیں تو کسی سچے اللہ والے سے بیعت ہوجاؤ کیوں کہ دنیا میں اللہ سے مصافحہ کا کوئی راستہ نہیں، لیکن جو بیعت ہوتا ہے وہ اپنے شیخ کے ہاتھ پر ہاتھ رکھتا ہے اور شیخ کا ہاتھ اگلے شیخ کے ہاتھ پر ہے یہاں تک کہ یہ ہاتھ واسطہ در واسطہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے دستِ مبارک تک پہنچتا ہے اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ کو اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ یَدُ اللہِ فَوْقَ اَیْدِیْھِمْ ؎ نبی کا ہاتھ میرا ہاتھ ہے تو جس کو اللہ سے مصافحہ کرنا ہو، زمین والے کو آسمان والے سے مصافحہ کرنا ہو تو وہ کسی راکٹ سے اللہ تک نہیں جاسکتا لیکن اگر کسی اللہ والے کا مرید ہوگیا تو اس کا ہاتھ واسطہ در واسطہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے دستِ مبارک تک پہنچ گیا اور آپ کے دستِ مبارک کو اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ میرے نبی کے ہاتھ کو نبی کا ہاتھ مت سمجھو یہ یَدُ اللہِ ہے۔ سچے اللہ والوں سے بیعت کا یہ راستہ اتنا پیارا ہے کہ دنیا میں اس کی کوئی مثال نہیں۔ اللہ سے مصافحہ کا کوئی اور راستہ مجھے دلائل سے بتادو۔ میں تو دلیل پیش کررہا ہوں۔ ------------------------------