مواہب ربانیہ |
ہم نوٹ : |
|
بدعت کی تعریف آج مجلس میں جب حضرت مرشدی دامت برکاتہم تشریف لائے تو فرش پر تشریف فرما ہوئے جس سے احباب ٹھیک سے نظر نہیں آرہے تھے تو حضرتِ والا نے کرسی منگائی اور فرمایا کہ فرش سے آپ لوگوں کی زیارت نہیں ہو پارہی تھی تو آپ کو دیکھ کر دل میں خوشی امپورٹ یعنی درآمد کرنے کے لیے کرسی پر بیٹھا ہوں اور کرسی پر بیٹھنا بھی سنت ہے۔ امام بخاری نے بَابُ الْجُلُوْسِ عَلَی الْکُرْسِی ایک مستقل باب قائم کیا تاکہ کوئی اس کو بدعت نہ کہے۔ آج کل تو لوگ ہر چیز کو کہہ دیتے ہیں کہ یہ بدعت ہے۔ اگر پوچھو کہ دلیل کیا ہے؟ کہیں گے یہ حضور صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کے زمانے میں نہیں تھی۔ آپ صلی اﷲ علیہ وسلم کے زمانہ میں فریج نہیں تھا ، ریل نہیں تھی ، ہوائی جہاز نہیں تھا ، غرض ہر وہ چیزجو اس زمانہ میں نہ ہو وہ ان کے نزدیک بدعت ہے۔ ایک عالم نے جواب دیا کہ پھر تو آپ خود بھی بدعت ہیں کیوں کہ آپ بھی تو اس وقت نہیں تھے۔ اس لیے حضرت حکیم الامت مجدد الملت مولانا تھانوی رحمۃ اﷲ علیہ نے فرمایا کہ بدعت کی تعریف ہے اِحْدَاثْ فِی الدِّیْنیعنی دین کے اندر نئی باتیں ایجاد کرنا جس نئے کام کو ہم دین سمجھ کر کریں جیسے لاؤڈ اسپیکر کو دین سمجھ لیں یا سنت سمجھ لیں تو لاؤڈ اسپیکر بدعت ہوجائے گا، گھڑی کو دین سمجھ لیں تو گھڑی بدعت ہوجائے گی لیکن اِحْدَاثْ لِلدِّیْن بدعت نہیں ہے یعنی دین کے لیے لاؤڈ اسپیکر کا استعمال ہورہا ہے تاکہ دین کی باتیں پھیلیں، دین پھیلانے کے اسبابِ حاضرہ کو اختیار کرنا یہ اِحْدَاثْ لِلدِّیْن ہے اور بدعت اِحْدَاثْ فِی الدِّیْن ہے یعنی دین میں کوئی نئی بات پیدا کرنا اور کسی نئے کام کو دین سمجھ کر کرنا بدعت ہے۔لطیفۂ ناصحانہ اسی وعظ کے دوران فرمایا کہ ایک بزرگ کا قول ہے: اِعْمَلْ لِلدُّنْیَا بِقَدْرِ مَقَامِکَ فِیْھَا وَاعْمَلْ لِلْاٰخِرَۃِ بِقَدْرِ مَقَامِکَ فِیْھَا دنیا کے لیے اتنی محنت کرو جتنا یہاں رہنا ہے اور آخرت کے لیے اتنی محنت کرو جتنا