مواہب ربانیہ |
ہم نوٹ : |
|
رفاقت میں حُسن نہیں ہے ۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں وَحَسُنَ اُولٰٓئِکَ رَفِیْقًا؎یہ خالی جملۂ خبریہ نہیں ہے اس میں جملۂ انشائیہ پوشیدہ ہے۔ یہ بہت اچھے رفیق ہیں اس خبر میں یہ انشاء موجود ہے کہ ان کے ساتھ حسین رفاقت اختیار کرو۔ جب تک شیخ کے راستے میں اور مرید کے راستے میں فرق ہے تو اللہ تعالیٰ سے شیخ کی محبت علٰی سبیل خلّت مانگو کہ اے اللہ! شیخ کو میرے قلب میں اتنا محبوب کردے کہ وہ میرا خلیل ہوجائے اور میں عَلٰی دِیْنِ خَلِیْلِہٖ ہوجاؤں ۔ پس جب شیخ کی محبت خلّت کے درجےمیں پہنچ جائے گی تو اس کے مشورےپر اتباعِ کامل کی توفیق ہوگی اور پھر خود بخود شیخ کے تمام اخلاق آپ کے اندر منتقل ہوجائیں گے۔ یہ شرح اللہ تعالیٰ نے ابھی میرے دل کو عطا فرمائی۔ (۴؍ذوالقعدہ ۱۴۱۸ ھ مطابق ۴؍ مارچ ۱۹۹۹ء بدھ صبح سوا سات بجے خانقاہ شرافت گنج)محبت علیٰ سبیل خلّت کی مزید تشریح ارشاد فرمایا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ اَلْمَرْءُ عَلٰی دِیْنِ خَلِیْلِہٖاس حدیث میں شیخ کی محبت کی تعلیم ہے اور بخاری شریف کی حدیث ہےمَنْ اَحَبَّ عَبْدًا لَا یُحِبُّہٗ اِلَّا لِلہِ؎ اس میں بھی شیخ کی محبت کی تعلیم ہے کیوں کہ شیخ سے محبت اللہ ہی کے لیے ہوتی ہے کیوں کہ اس کے ساتھ کوئی رشتہ داری نہیں، وطنی علاقائی، زبانی وتجارتی تعلق بھی نہیں ہے۔ اپنے شیخ کی محبت کا ایک انعام یہ بھی ہے جو بخاری کی اس حدیث میں مذکور ہے کہ اس کو ایمان کی مٹھاس ملے گی اور اس کا خاتمہ ایمان پر ہوگا اور اس کو اللہ کی محبت بھی ملے گی اور اعمالِ صالحہ کی محبت بھی ملے گی۔ اس لیے سرورِ عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے جب اللہ کی محبت مانگی تو اس کے ساتھ اللہ کے عاشقوں کی محبت بھی مانگی اور اعمال کی محبت بھی مانگیاَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَسْئَلُکَ حُبَّکَ وَحُبَّ مَنْ یُّحِبُّکَ وَحُبَّ عَمَلٍ یُّبَلِّغُنِیْ حُبَّکَ؎ اللہ کی محبت اور اعمال کی محبت ------------------------------