مواہب ربانیہ |
ہم نوٹ : |
|
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم نَحْمَدُہٗ وَ نُصَلِّیْ عَلٰی رَسُوْلِہِ الْکَرِیْمِعرضِ مرتّب پیشِ نظر رسالہ’’عطائے ربّانی ‘‘سیدی ومولائی عارف باللہ حضرتِ اقدس مر شدنا ومولانا شاہ حکیم محمد اختر صاحب دامت برکاتہم کے گراں قدر ملفوظاتِ الہامی، علوم ومعارف، قرآن وحدیث کے عاشقانہ لطائف اور سلوک وتصوف کے نہایت باریک ولطیف مسائل کا بیش بہا خزانہ ہے۔ حضرتِ والا کا ایک ایک ملفوظ خصوصاً سالکینِ طریق کے لیے جو عاشقانہ مزاج رکھتے ہیں مثلِ آبِ حیات کے ہے جس کے ہر گھونٹ میں ایک حیاتِ نو عطا ہوتی ہے، مردہ دلوں کو ایک نیا دل اور مردہ روحوں کو ایک نئی روح ملتی ہے اور اللہ تعالیٰ کا راستہ نہ صرف آسان بلکہ لذیذ تر ہوجاتا ہے کیوں کہ یہ ارشادات تفکر اور ذہنی کاوش کا نتیجہ نہیں بلکہ وارداتِ غیبیہ اور الہام من اللہ ہے۔ اسی کے متعلق حضرتِ والا کا یہ شعر ہے ؎ میرے پینے کو دوستو سن لو آسمانوں سے مے اترتی ہے اللہ تعالیٰ نے حضرتِ اقدس کو جس باطنی حلاوت اور لذتِ قرب سے مشرف فرمایا ہے اس کو مجھ جیسا کور باطن کیا جان سکتا ہے ،البتہ حضرتِ والا کے دردانگیز الفاظ وچشم اشکبار وآہ وفغاں محبت کے اس آتش فشاں کے ترجماں ہیں جو حضرتِ والا کے سینۂ مبارک میں پوشیدہ ہے اور جس کے لیے اللہ تعالیٰ نے حضرتِ والا کو خاص فرمایا ہے۔ اور جو امت میں خال خال اولیاء کو عطا ہوا۔ اور یہ وہ درد ہے جو چراغ لے کر ڈھونڈنے سے بھی نہیں ملتا ؎