مواہب ربانیہ |
ہم نوٹ : |
ہورہا ہے ۔ ہر جنس اپنی جنس کی طرف مائل ہوتی ہے۔ کبوتر کبوتر کے ساتھ اُڑتا ہے، باز باز کے ساتھ اُڑتا ہے۔ تم اگر مردہ نہ ہوتے تو مُردوں کی طرف مائل نہ ہوتے، مرنے والوں کے عشق سے محفوظ رہتے۔ اگر زندہ ہوتے تو اللہ تعالیٰ پر مرتے جو زندہ حقیقی ہے۔ اگر زندگی چاہتے ہو تو اللہ پر مرنا سیکھ لو پھر کیا ہوگا ؟ جی اُٹھو گے، ہر لمحہ ایک حیاتِ نو عطا ہوگی ؎ جی اُٹھو گے تم اگر بسمل ہوئےلذتِ باطنی کے امتحان کی مثال ارشاد فرمایاکہ جو اللہ کی خوشی کو آگے رکھتا ہے اور اپنی خوشی کو آگ لگاتا ہے اس کے قلب کو اللہ تعالیٰ ایسی خوشی، ایسا مزہ ، ایسا پیار دیتا ہے کہ وہ دل ہی جانتا ہے، دوسروں کو اس کی خبر نہیں ہوتی۔ اب کوئی کہے کہ دوسروں کو کیوں نہیں معلوم ہوجاتا۔ جواب یہ ہے کہ پھر امتحان، امتحان نہ رہتا، پرچہ آؤٹ ہوجاتا۔ اور پرچہ آؤٹ ہوجاتا ہے تو امتحان دوبارہ ہوتاہے۔ اللہ تعالیٰ عالمِ امتحان کے پرچوں کو آؤٹ نہیں کرنا چاہتے اپنے عاشقوں کے دل میں مزہ گھول دیتے ہیں اگر دوسروں کو معلوم ہوجاتا کہ اہل اللہ کے قلب کو کیا مزہ حاصل ہے تو پھر امتحان کہاں رہتا۔ جو اللہ کے وعدوں پر یقین کرکے محنت کرتا ہے اس کو عطا فرماتے ہیں۔مغفرت کے لیے ایک عظیم الشان وظیفہ ارشاد فرمایا کہ آج میں آپ کو ایک عظیم الشان وظیفہ دے رہا ہوں۔ اس کو چلتے پھرتے بقدرِ تحمل کثرت سے پڑھیے، صبح شام ایک ایک تسبیح روزانہ پڑھ لیا کریں رَبِّ اغۡفِرۡ وَ ارۡحَمۡ وَ اَنۡتَ خَیۡرُ الرّٰحِمِیۡنَ اور یہ وظیفہ کس نے عطا فرمایا ہے ؟ سب سے بڑے پیارے نے مخلوق میں سب سے بڑے پیارےکو سب سے بڑا پیارا وظیفہ دیا ہے۔ سب سے بڑے پیارے یعنی اللہ تعالیٰ نے سب سے بڑے پیارے کو یعنی حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ سب سے بڑا پیارا وظیفہ دیا۔ جو سب سے بڑا پیارا ہوتا ہے اس کو سب سے بڑی چیز دی جاتی ہے۔ پیارے کو معمولی چیز نہیں دی جاتی لہٰذا یہ اُمت کی مغفرت کے لیے بہترین وظیفہ ہے ۔ وَ قُلۡ رَّبِّ اغۡفِرۡ وَ ارۡحَمۡاللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ