مواہب ربانیہ |
ہم نوٹ : |
جن لوگوں نے اللہ کے راستے میں صبر اختیار کیا وہ ولایتِ صدیقیت تک پہنچ گئے،وہ اولیائے صدیقین ہوگئے، سب سے اونچے درجہ کے ولی اللہ بن گئے۔صبر کے تین طریقے اب آپ پوچھیں گے کہ صبر کیسے اختیار کیا جاتا ہے تو صبر کے اختیار کی تفسیر علامہ آلوسی رحمۃ اللہ علیہ نے ’’روح المعانی‘‘ میں کی ہے کہ صبر کے تین طریقے ہیں: 1)جو نیک عمل کررہے ہو، ذکر وفکر کررہے ہو اس میں ناغہ مت کرو، ذکر کا ناغہ روح کا فاقہ۔ جب ذکر چھوٹ جائے تو سمجھ لو آج روح کا فاقہ ہوگیا۔جسم کے فاقے سے جسم کمزور اور ذکر کے ناغے سے روح کمزور ہوتی ہے۔ پھر نفس سے مقابلہ مشکل ہوجائے گا۔ روح کمزور ہوجائے گی تو گناہ سے بچنا مشکل ہوجائے گا۔ لہٰذا جو ذکر شیخ نے بتایا ہے اس کو روزانہ کرو چاہے آدھا کرو چاہے اور کم کرو اگر کسی دن طبیعت خراب ہے، بخار ہے تو ایک تہائی کرلو۔ جب بیمار ہوتے ہو تو ایک پیالی چائے پیتے ہو یا نہیں تا کہ کمزوری نہ آئے جب بیماری ہو مصروفیت ہو سفر ہو تو تھوڑا سا ذکر کرلو تاکہ روح میں کمزوری نہ آئے۔ جسم کی کمزوری کا کیسا علاج جانتے ہیں اور روح کے معاملے میں بالکل بے وقوف بنے ہوئے ہیں۔ دوسرا طریقہ صبر کا یہ ہے کہ کوئی مصیبت آجائے تو اللہ کی شکایت مت کرو۔ کبھی بخار آجائے ، تجارت میں گھاٹا ہوجائے راضی رہو سمجھ لو کہ اسی میں فائدہ ہے، اللہ پھر کہیں سے دے دے گا۔ اللہ کی مرضی پر راضی رہو۔ اور تیسرا طریقہ یہ ہے کہ حسین عورتوں سے نظر بچانے میں اور ہر گناہ سے بچنے میں جو شخص دل پرغم اُٹھائے اس کا نام ہے گناہ پر صبر کرنا۔ پہلے صبر کا نام ہے اَلصَّبْرُ عَلَی الطَّاعَۃِ دوسرے کا نام ہے اَلصَّبْرُ فِی الْمُصِیْبَۃِتیسرا صبر ہے اَلصَّبْرُ عَنِ الْمَعْصِیَۃِ ؎یہ تین طریقے روح المعانی میں ------------------------------