مواہب ربانیہ |
ہم نوٹ : |
|
اللہ تعالیٰ کا یہ قانون بھی رحمت ہے کیوں کہ جس کو غیبت کی ابھی اطلاع نہیں ہوئی معافی مانگنے سے اس کو تکلیف ہوتی کہ بلاوجہ اس نے میری غیبت کی اور بشری تأثر کی وجہ سے غیبت کرنے والے سے اس کا قلب مکدّر ہوتا اور اس کی نگاہوں سے یہ گرجاتا ۔ معافی کے مندرجہ بالا شرعی طریقے میں دونوں کی رعایت ہے۔ دین کے سب احکام بتاتے ہیں کہ یہ اللہ کا دین ہے کوئی انسان ایسے قانون نہیں بناسکتا۔تیمّم کے قانون میں بھی شانِ رحمت مضمر ہے اسی طرح اگر ڈاکٹر کہتا ہے کہ آپ تیمّم کریں گے تو تین دن میں اچھے ہوجائیں گے اور اگر گرم پانی سے وضو کریں گے تو مرض بڑھے گا تو نہیں لیکن چار دن میں اچھے ہوں گے یعنی پانی سے وضو کرنے سے اشتدادِ مرض کا خطرہ تو نہیں ہے امتدادِ مرض کا خطرہ ہے یعنی مرض میں شدت تو نہیں ہوگی، لیکن شفا دیر سے ہوگی تو بھی تیمّم کو اللہ تعالیٰ نے جائز کردیا۔ کیا ان سب احکام میں اللہ تعالیٰ کی شانِ رحمت نہیں ہے ؟ دین کے تمام احکام سراسر رحمت ہیں۔ (۱۶؍رمضان المبارک ۱۴۱۸ ھ مطابق ۱۵؍جنوری ۱۹۹9ء جمعرات بعد فجر چھ بجے خانقاہِ امدادیہ اشرفیہ گلشن اقبال ۲ کراچی )سلوک کے منازلِ اربعہ دورانِ درسِ مثنوی حضرتِ والا نے یہ شعر پڑھا ؎ گرز چاہے می کنی ہر روز خاک عاقبت اندر رسی در آب پاک فرمایا کہ مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ اگر تم کسی کنویں سے روزانہ مٹی نکالتے رہو گے تو آہستہ آہستہ ایک دن پانی تک پہنچ جاؤ گے، ایک دن تم کو پاک وصاف پانی مل جائے گا۔ جب میں معارفِ مثنوی لکھ رہا تھا تو ایک دن خواب میں اللہ تعالیٰ نے مجھے اس شعر کی شرح عطا فرمائی۔ اس شعر میں پورا سلوک ، پورا تصوف پوری فقیری ہے۔ جب