مواہب ربانیہ |
ہم نوٹ : |
|
سابقہ پیر کو لائے جو راہِ سنت سے دور یعنی جعلی پیر ہیں ان کے سامنے دورانِ گفتگو ارشاد فرمایا کہ ولایت تابعِ نبوت ہے، تابعِ سنت ہے لہٰذا جس کو دیکھو کہ نبی کے طریقے کے خلاف چل رہا ہے اگر ہوا میں اڑ رہا ہے تو وہ ولی نہیں شیطان ہے۔ شریعت وسنت ڈھانچہ ہے، اسٹرکچر ہے ۔ طریقت رنگ وروغن اور ڈسٹمپر ہے ، شریعت سونا ہے طریقت سہاگہ ہے لہٰذا جب ڈھانچہ اور عمارت ہی نہیں تو فنشنگ اور رنگ وروغن کس پر لگاؤ گے ، سونا ہی نہیں تو سہاگہ کس کام کا۔ لہٰذا شریعت اور طریقت میں کوئی فرق نہیں، شریعت اور طریقت ایک ہی چیز ہے جو کہے کہ شریعت اور ہے طریقت اور ہے وہ ہر گز ولی اللہ نہیں ہوسکتا بلکہ شیطان وملحد وزندیق ہے۔ اعمالِ شریعت کو محبت کے ساتھ ادا کرنا اس کا نام طریقت وتصوف ہے لیکن عشق کو بھی دائرۂ سنت کا پابند ہونا ضروری ہے۔ جو عشق دائرۂ سنت کا پابند ہے مقبول ہے اور جو دائرۂ سنت سے خارج ہوگیا وہ عشق بھی مردود ہے چاہے لاکھ مخلص ہو، مثلاً ایک شخص کمرہ بند کرکے مخلوق سے چھپ کر نہایت اخلاص کے ساتھ اللہ کی رضا کے لیے نمازِ عصر کے بعد نفل پڑھ رہا ہے، یہ مخلص تو ہے مقبول نہیں کیوں کہ اس کا اخلاص دائرۂ سنت سے خارج ہوگیا کیوں کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے عصر کے بعد نوافل پڑھنے کو منع فرمایا ہے لہٰذا اس کا اخلاص اور عشق مردود ہے، غیر مقبول ہے۔ معلوم ہوا کہ دائرۂ سنت میں رہنا اخلاص سے بھی اونچا مقا م ہے۔ ۱۹؍ ذوقعدہ ۱۴۱۸ ھ مطابق ۱۹؍مارچ ۱۹۹۹ء بروز جمعرات خانقاہ امدادیہ اشرفیہ گلشن اقبال کراچیشہادت کا راز ارشاد فرمایا کہ اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں وَ لَوۡ اَنَّ مَا فِی الۡاَرۡضِ مِنۡ شَجَرَۃٍ اَقۡلَامٌ وَّ الۡبَحۡرُ یَمُدُّہٗ مِنۡۢ بَعۡدِہٖ سَبۡعَۃُ اَبۡحُرٍ مَّا نَفِدَتۡ کَلِمٰتُ اللہِ؎ اگر ساری دنیا کے درخت قلم بن جاتے اور ساری دنیا کے سمندر اور اس سمندر جیسے سات اور سمندر روشنائی بن جاتے تو میری عظمت اور میری صفات کو لکھنے کے لیے ناکافی ------------------------------