مواہب ربانیہ |
ہم نوٹ : |
دل تڑپ جاتا ہے لہٰذا بادشاہ کی محنت پر انعام بھی عظیم عطا فرمایا گیا۔ ( تراویح کے بعد جنوبی افریقہ کے علماء اور دیگر حضرات کی حاضری کے وقت کے ارشادات)غم علامتِ عدمِ مقبولیت نہیں فرمایا کہ غم اگر کوئی بُری چیز ہوتی تو اللہ اپنے پیاروں کو ، اپنے انبیاء کو نہ دیتا۔ حضرت یونس علیہ السلام کو جب مچھلی نے نگلا تو اللہ تعالیٰ ان کے غم پر خود شہادت دے رہے ہیں کہ وَھُوَ مَکْظُوْمٌ؎وہ گھٹ رہے تھے لیکن پھر انعام کیا ملا کہ مچھلی کے پیٹ میں معراج عطا ہوئی۔اسی طرح سید الانبیاء صلی اللہ علیہ وسلم کو کتنے غم اُٹھانے پڑے جن کے صدقے میں دونوں جہاں پیدا کیے گئے، معلوم ہوا کہ غم اللہ کے دشمنوں کے لیے تو مضر ہے لیکن دوستوں کے لیے ان کی ترقی کا ذریعہ ہے، انبیاء علیہم السلام اور اولیائے کرام کو غم سے گزارا جاتا ہے تاکہ جب اللہ تعالیٰ اپنے قرب کی عظیم دولت عطا فرمائے تو عبدیت کا توازن قائم رہے۔ مانگنا تو عافیت ہی چاہیے لیکن غم آجائے تو گھبرانا نہیں چاہیے، خود دُعا کریں اپنے بزرگوں سے اور اللہ والوں سے اور دوستوں سے دعا کرائیں اور یہ عقیدہ رکھیں کہ جس حال میں اللہ ہمیں رکھے وہ حال ہمارے لیے سب سے بہتر اور مفید ہے۔آیت فَسَبِّحۡ بِحَمۡدِ رَبِّکَ کے متعلق ایک نیا علمِ عظیم ارشاد فرمایا کہحضور صلی اللہ علیہ وسلم کو کافروں کی طرف سے کس قدرغم پہنچا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا وَ لَقَدۡ نَعۡلَمُ اَنَّکَ یَضِیۡقُ صَدۡرُکَ بِمَا یَقُوۡلُوۡنَ اللہ تعالیٰ کا صرف نَعۡلَمُ فرمانا ہی کافی تھالیکن حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی تسلی کے لیے لام بھی تاکید کا اور قد بھی تاکید کا نازل کرکے فرمایا کہ اے محمد! ہم خوب جانتے ہیں کہ آپ کا سینہ غم سے گھٹ رہا ہے بوجہ ان نالائقوں کے نالائق اقوال کے ۔ لہٰذا آپ کے غم کا علاج یہ ہے کہ فَسَبِّحۡ بِحَمۡدِ رَبِّکَ آپ سُبْحَانَ اللہْ پڑھیےاور اپنے رب کی تعریف کیجیے جس نے آپ کو نبوت سے نوازا۔ یہاں فَسَبِّحۡکا جو حکم ہے اس میں ------------------------------