مواہب ربانیہ |
ہم نوٹ : |
|
اللہ تعالیٰ اپنا پیار عطا کرتے ہیں جیسے کسی بچے کو اس کے ماں باپ منع کردیں کہ بیٹا! تم کباب نہ کھانا یہ تمہارے لیے مضر ہے لیکن اس کے دوسرے بھائی اپنے ماں باپ کی نافرمانی کرکے اس کے سامنے کباب کھارہے ہیں اور وہ للچا للچا کر رو رہا ہے لیکن کہتا ہے کہ میں اپنے ماں باپ کو ناراض نہیں کروں گا چاہے جان جاتی رہے تو بتائیے ماں باپ اس بچے کو پیار نہیں کریں گے؟ ایسے ہی اللہ والے گناہوں سے بچنے کا غم اُٹھا کر کہتے ہیں کہ اے خدا !اگر حسینوں سے نظر بچاتے بچاتے موت بھی آجائے تو ہم اس کے لیے تیار ہیں تو بتایئے کیا اللہ تعالیٰ ارحم الراحمین نہیں ہیں؟ ماں باپ سے زیادہ محبت کرنے والے نہیں ہیں؟ کیا وہ ایسے زخمی دل کو پیار نہیں دیں گے؟ ارے اتنا پیار دیں گے جس کو دل ہی محسوس کرے گا۔ میرا شعر ہے ؎ مرے حسرت زدہ دل پر انہیں یوں پیار آتا ہے کہ جیسے چوم لے ماں چشم ِ نم سے اپنے بچے کو قیامت کے دن ایسے دلوں کی قیمت اور محبوبیت معلوم ہوگی ؎ داغِ دل چمکے گا بن کر آفتاب لاکھ اس پر خاک ڈالی جائے گیافنائے نفس زیادتِ ایمان کا ذریعہ ہے ارشاد فرمایا کہ جو لوگ ہر وقت اپنے نفس کی خواہشات کی قربانی پیش کررہے ہیں ان کا ایمان کتنا ہوتا ہے مولانارومی اس کو سمجھاتے ہیں ؎ گر مرا صد بار تو گردن زنی ہمچو شمعے بر فروزم روشنی فرماتے ہیں کہ چراغ کی بتی پر جب گل آجاتا ہے تو اس کو قینچی سے کاٹ دیتے ہیں جس سے روشنی اور بڑھ جاتی ہے اسی طرح اللہ تعالیٰ کی نافرمانی کی بُری بُری خواہشات کو اگر اللہ تعالیٰ کی محبت کی قینچی سے کاٹتے رہو گے تو تمہارے ایمان کی روشنی روزانہ بڑھتی