مواہب ربانیہ |
ہم نوٹ : |
|
ذکر اللہ اور جذبِ الہٰیہ ارشاد فرمایا کہ بزرگان ِدین جو ذکر بتاتے ہیں اس کی وجہ یہ ہے کہ ذکر کی برکت سے اللہ کا راستہ آسان ہوجاتا ہے، گناہ سے بچنا آسان ہوجاتا ہے کیوں کہ ہر حُسن میں جذب ہے، غیر اللہ میں اللہ تعالیٰ نے جاذبیت رکھی ہے لیکن اللہ تعالیٰ کی قوتِ جذب تمام ماسوا اللہ کی قوتِ جذب سے اعلیٰ ہے۔ سارے عالم کی صفتِ جذب مخلوق ہے اوراللہ تعالیٰ کی صفتِ جذب خالقیت کے ساتھ ہے پس اللہ تعالیٰ کا جذب سب سے قوی ہے لہٰذا مشایخ جو ذکر اللہ کی تعلیم دیتے ہیں اس کی وجہ یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کے نام کے صدقے میں جہاں ان کو اللہ تعالیٰ کی ذات کا قرب حاصل ہووہاں صفاتِ الٰہیہ کی بھی تجلّی ان پر ہو اور اللہ تعالیٰ کی شانِ جذب کا ظہور ہو جس کے سامنے ساری دنیا کے مقناطیس اور ساری دنیا کے حسینوں کی کشش فیل ہوجائے گی۔ اللہ کے ذکر سے وہ آہستہ آہستہ اللہ کی طرف کھینچتا چلا جائے گا۔ میرے شیخِ اوّل حضرت شاہ عبد الغنی صاحب رحمۃ اللہ علیہ کا ایک جملہ ہے کہ ذکر ذاکر کو مذکور تک پہنچا دیتا ہے۔اللہ تعالیٰ سے محبت کی ایک عجیب عقلی دلیل ارشاد فرمایا کہ اللہ کے علاوہ کسی اور کانام لیجیے وہاں اسم کے ساتھ اس کا مسمیٰ اور وجود ضروری نہیں ہے۔ جیسے میں اپنے شیخ حضرت مولانا شاہ ابرار الحق صاحب دامت برکاتہم کا نام لوں تو حضرت تو ہردوئی میں بیٹھے ہیں۔ یہاں موجود نہیں لیکن پوری کائنات میں صرف اللہ تعالیٰ کی ایک ذات ہے کہ جہاں ان کا نام لیا جاتا ہے وہاں ان کا مسمیٰ بھی ہے اسی لیے اللہ کے عاشقوں کو فراق سے پالا نہیں پڑتا۔ وہ ہر وقت صاحبِ وصل ہیں کیوں کہ جہاں اللہ کانام لیا وہیں اللہ موجود ہے۔ دنیا کا کوئی گوشہ ایسانہیں ہے جہاں اللہ نہ ہو وَھُوَ مَعَکُمْ اَیْنَمَا کُنْتُمْ؎ لہٰذا ایسا محبوب اللہ کے علاوہ کوئی اور نہیں ہوسکتا اس لیے عقلاً بھی اللہ سے محبت کرنا فرض ہے کیوں کہ محبت نہیں چاہتی کہ فصل ہو،جدائی ہو اور دنیا کے محبوبوں میں جدائی کا امکان رہتا ہے اَحْبِبْ ------------------------------