مواہب ربانیہ |
ہم نوٹ : |
|
حُسنِ ظاہری اور حُسنِ باطنی کا فرق ارشاد فرمایا کہ اگر سارے عالم کو معلوم ہوجائے کہ فلاں صاحب نے دنیا بھر میں سب سے زیادہ حسین لڑکی سے شادی کرلی تو کوئی پوچھے گا بھی نہیں۔ کہے گا کہ ہمیں کیا فائدہ اس کی بیوی ہے اس کو مبارک ہو وہ مزے اُڑائے ہمیں کیا ملے گا۔ اور لوگوں کے دل میں اس کی عظمت اور عزت میں کوئی اضافہ نہیں ہوتا، لیکن جو اللہ کا دیوانہ ہوتا ہے اور اللہ کو پا جاتا ہے سارے عالم کو اللہ اس کا دیوانہ بنادیتا ہے کہ اس نے اللہ پر اپنی آرزوؤں کا خون کیا ہے، اللہ پر اپنی جان فدا کی ہے تو سارا عالم اس پر فدا ہوتا ہے ؎ خلقے پس دیوانہ و دیوانہ بکارے لوگ اس اللہ والے کے عاشق ہوتے ہیں کیوں کہ جانتے ہیں کہ اسی سے ہمیں اللہ ملے گا۔ بس جو مولیٰ پر فدا ہو سارا عالم اس پر فدا ہوا۔ لیکن عالم کو اپنے اوپر فدا کرنے کے لیے اللہ کو نہ چاہو اللہ کے لیے اللہ کو چاہو۔ ورنہ اللہ نہیں ملے گا۔اہل اللہ کے باطن پر نزولِ تجلیات ارشاد فرمایا کہ جو اللہ پر عاشق ہوتا ہے تو سارے عالم کی لیلائے کائنات کی نمکیات اور تمام مجانینِ عالم کی کیفیاتِ عشقیہ اپنے دل میں پا جاتا ہے۔ احقر راقم الحروف کو مخاطب کرکے فرمایا کہ میر صاحب!یہ باتیں الفاظ کی نہیں ہیں ذرا سی ہمت کرلو حسینوں سے نظر بچالو، دل بچالو پھر دل یہ کیفیات محسوس کرے گا۔ ہر وقت اس کے دل پراللہ تعالیٰ کی تجلیات کا نزول ہوگا جن کی لذت الفاظ میں نہیں آسکتی۔فنائیتِ حسن کا عجیب مراقبہ ارشاد فرمایا کہ اگر کسی حسین پر اچانک نظر پڑجائے تو جو حقیقت میں سالک اور اللہ کا طالب ہے فوراً نظر ہٹا کر ایک سیکنڈ میں اس حسین پر عالمِ تصور میں بڑھاپا طاری کرتا ہے کہ اس کے چہرے پر جھریاں پڑگئیں، آنکھیں اندر کو دھنس گئیں،