مواہب ربانیہ |
ہم نوٹ : |
|
سست رفتار انِ دنیا ، تیز رفتار انِ آخرت ( قونیہ میں حضرتِ والا نے نہایت کیف ومستی کے ساتھ اشعارِ مثنوی کی ایسی عشق انگیز اور نادر تشریح فرمائی کہ سننے والے مست ہوگئے اور یہ بھی فرمایا کہ دل چاہتا ہے کہ قونیہ میں زیادہ سے زیادہ مثنوی کی بات ہو۔ راستے میں سب سے آخرمیں جن دو شعروں کی تشریح فرمائی وہ مع شرح نقل کرتا ہوں ۔ جامع ) ارشاد فرمایا کہ مولانا رومی فرماتے ہیں ؎ تابدانی ہر کہ را یزداں بخواند اللہ تعالیٰ جس کو اپنے کام کے لیے منتخب فرماتے ہیں کہ تو بندوں کو میری محبت سکھا تو ؎ از ہمہ کارِ جہاں بے کار ماند اس کو دنیا کے تمام کاموں سے بے کار کردیتے ہیں۔ اس کو کسی کام میں لگنے نہیں دیتے ۔ وہ کسی کام کا نہیں رہتا مگر اللہ کے کام کا رہتا ہے۔ کارِ دنیا را ز کل کاہل تراند دنیا کے کاموں میں یہ سب سے زیادہ کاہل ہیں لیکن ؎ در رہِ عقبیٰ زمہہ گو می برند آخرت کے کاموں میں یہ چاند سے زیادہ تیز رفتار ہیں۔ دورانِ سفر حضرتِ والا نے یوں دعا مانگی کہ اے اللہ! دین کے خادموں کو عظمت ِدین اور عزتِ نفس کے ساتھ خدمتِ دین کی توفیق دے۔ عظمتِ دین اور عزتِ نفس کے ساتھ ان کو خوب مال دے کہ وہ خوب دین کا کا م کریں اور اس کو قبول فرما اور میری ’’معارفِ مثنوی‘‘ کا انگریزی میں ترجمہ ہوگیا ہے اے اللہ! یورپی ممالک میں اس کے ذریعے اپنی محبت کا غلغلہ مچادے کہ اس کو پڑھ کر کافر بھی مسلمان ہوجائیں، اس کے علاوہ اور بھی بہت سی دعائیں مانگیں،اللہ تعالیٰ تمام دعاؤں کو شرفِ قبول عطا فرماویں، آمین۔