مواہب ربانیہ |
ہم نوٹ : |
|
اصلی شکر کیا ہے؟ ایک صاحب جن کا نام بدر ہے مجلس میں حاضر ہوئے اس وقت حضرت ِوالا نے یہ مضمون بیان فرمایا اور یہ آیت تلاوت فرمائی وَ لَقَدۡ نَصَرَکُمُ اللہُ بِبَدۡرٍ وَّ اَنۡتُمۡ اَذِلَّۃٌ اللہ نے جنگِ بدر میں تمہاری مدد فرمائی حالاں کہ تم کمزور تھے تو اس کا شکریہ کیا ہے؟ فَاتَّقُوا اللہَ لَعَلَّکُمۡ تَشۡکُرُوۡنَ؎ پس تقویٰ سے رہو گناہ سے بچو تاکہ تم شکر گزار بندے بن جاؤ ۔ معلوم ہوا کہ صرف زبانی شکر کافی نہیں، زبان سے کہنا کہ اللہ! تیرا شکر ہے اور آنکھوں سے بدنظری کرنا یہ حقیقی شکر نہیں۔ زبان سے بھی شکر ادا کرو اور عمل سے بھی شکر ادا کرو۔ شکر ِلسانی سنت ہے اور شکرِ عملی یعنی تقویٰ فرض ہے۔ لَعَلَّکُمۡ تَشۡکُرُوۡنَ سے معلوم ہوا کہ شکر گزاری کے لیے تقویٰ ضروری ہے۔ دیکھیے اگر کسی کا بیٹا زبان سے ہر وقت باپ کا شکریہ ادا کرتا ہے لیکن باپ کی بات نہیں مانتا تو کیا باپ کا دل خوش ہوگا ؟لہٰذا اصلی شکر گزاری تقویٰ ہے۔شیر پرلومڑی ارشاد فرمایا کہ شیر کی پیٹھ پر لومڑی بیٹھی ہو تو لوگ ہنسیں گے یا نہیں بلکہ شیر کے بارے میں شک ہونے لگے گا کہ یہ شیر ہے بھی یا نہیں یا خالی شیر کی کھال پہنے ہوئے ہے، صورتِ شیر میں ہے حقیقتِ شیر سے یہ ظالم محروم ہے ورنہ لومڑی جو بزدلی میں ضرب المثل ہے وہ شیر کی پیٹھ پر بیٹھی ہوئی کیسے مسکرارہی ہے پس اگر نفس کسی پر غالب ہو اگر چہ صورت بایزید بسطامی کی معلوم ہوتی ہو اور ہاتھ میں تسبیح بھی ہو لیکن بدنظری کررہا ہو تو معلوم ہوا کہ یہ صورت میں بایزید بسطامی ہے اور سیرت میں ننگ یزیدہے۔اہل اللہ سے تعلق کے برکات کی ایک مثال ارشاد فرمایا کہ ایک مثال اللہ تعالیٰ نے میرے قلب کو عطا فرمائی ------------------------------