مواہب ربانیہ |
ہم نوٹ : |
|
فرمارہے ہیں۔ اور جو ظالم اذان سن کر بھی مسجد کی طرف نہ جائے تو سمجھ لو کہ وہ کتنا محروم ہے کہ اتنا بڑا مالک بلارہا ہے پھر بھی نہیں جاتا۔ یہ جس دنیا سے لپٹا ہوا ہے اور جس کی محبت میں یہ مسجد نہیں جارہا ہے وہ دنیا ایک دن اس کو لات مار کر قبر میں دھکیل دے گی اس دن پتا چلے گا کہ جس پر ہم مررہے تھے وہ کام نہ آئی۔ اگر اللہ پر مرتے تو وہ اللہ زمین کے نیچے بھی ساتھ دیتا ہے، قیامت کے دن بھی ساتھ دے گا، جنّت میں بھی ساتھ دے گا۔ایسے مالک کو خوش نہ کرنا اس سے بڑھ کر نادانی اور بے وفائی اور احسان فراموشی کیا ہوسکتی ہے۔اللہ کی نافرمانی کرنا خلافِ شرافت ہے ارشاد فرمایا کہ اللہ کی ہر نافرمانی سے بچو۔ ان کی نافرمانی کرنا غیرتِ بندگی کے بھی خلاف ہے۔اللہ کی نافرمانی سے دل میں حرام مستیاں لانا، حرام خوشیوں سے مست ہونا یہ انتہائی محرومی، بے غیرتی کمینگی ہے، خلاف ِشرافت ہے کہ جس کی روٹی کھا کر ہم جان بنائیں اس روٹی سے پیدا شدہ طاقت کو اسی اللہ کی مرضی کے خلاف غلط کاموں میں لگائیں۔ بتائیے کہ اگر خدا دس دن ہمیں کھانا نہ دے تو کیا حال ہوگا۔ کیا کوئی مستی سوجھے گی، عورتوں کو دیکھنے کا دل چاہے گا ، وی سی آر اور سینما کو دل چاہے گا یا روٹی روٹی چلّاؤ گے لہٰذا اللہ کے کرم سے ہم لوگ غلط فائدہ نہ اٹھائیں، یہ بے غیرتی اور کمینہ پن ہے اور شرافتِ بندگی کے خلاف ہے۔ اللہ والے فرماتے ہیں کہ اگر اللہ تعالیٰ دوزخ بھی نہ پیدا کرتا تو بھی اللہ کے شریف اور عاشق بندے اللہ کو ناراض نہ کرتے کیوں کہ اللہ کے احسانات اتنے ہیں کہ شرافتِ بندگی کا تقاضا ہے کہ ایسے کریم مالک کو ناراض نہ کرے۔ شرافت بھی تو کوئی چیز ہے۔ کوئی شریف اپنے محسن کو ناراض نہیں کرسکتا لہٰذا اللہ کی ناراضگی کے خوف سے اللہ کی نافرمانی چھوڑدینی چاہیے کہ میرا مالک اس خوشی سے خوش نہیں ہے، لہٰذا جس خوشی سے وہ خوش نہ ہوں اس خوشی کو خوشی خوشی آگ لگادو ؎ خوشی کو آگ لگادی خوشی خوشی ہم نے