مواہب ربانیہ |
ہم نوٹ : |
|
پڑو تو متقین کو پیدا کرنا احساناً اللہ تعالیٰ کے ذمہ ہے۔ اپنے اولیاء کے پاس بیٹھنے کا حکم دیں اور اولیاء پیدا نہ کریں یہ محال ہے ۔ جو شخص یہ کہتا ہے کہ اب اولیاء اللہ نہیں رہے وہ آیت کُوْنُوْا مَعَ الصّٰدِقِیْنَ کا منکر ہے،وہ گویا اس کا قائل ہے کہ نعوذ باللہ! قرآن پاک کے اس جزء پر اب عمل نہیں ہوسکتا۔ لیکن اللہ تعالیٰ نے جب کُوْنُوْا مَعَ الصّٰدِقِیْنَ کا حکم دیا تو اپنے کلام کی عظمتوں کا پاس رکھنا خود صاحبِ کلام کے ذمہ ہے، یہ محال ہے کہ اللہ اپنے کلام کی لاج نہ رکھے لہٰذا قیامت تک متقین پیدا ہوتے رہیں گے۔عاشقوں کی قومیت (۹؍رمضان المبارک ۱۴۱۸ ھ مطابق ۸؍جنوری ۱۹۹9ء بروز جمعرات بعد فجر ساڑھے چھ بجے خانقاہِ امدادیہ اشرفیہ گلشن اقبال ۲ کراچی۔جنوبی افریقہ،برطانیہ، امریکا ، ہندوستان، بنگلہ دیش سے تشریف لانے والے علماء کے محضر میں درس ِمثنوی مولانا روم۔ اس سال شعبان کے آخری عشرےسے ان علماء کی درخواست پر حضرتِ والا روزانہ بعد فجر مثنوی کا درس دے رہے ہیں جو ان شاء اللہ تعالیٰ علیٰحدہ شایع ہوگا۔ ملفوظات کی اس جلد میں صرف چند ملفوظات اس درس سے مختص کیے گئےہیں۔ جامع ) دوران درس مثنوی ارشاد فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے آیت یُحِبُّھُمْ وَیُحِبُّوْنَہٗ نازل کرکے بتادیا کہ میں اپنے عاشقوں سے محبت کرتا ہوں اور یہ مجھ سے محبت کرتے ہیں لیکن قَدَّمَ اللہُ تَعَالٰی مَحَبَّتَہٗ عَلٰی مَحَبَّۃِ عِبَادِہٖ لَیَعْلَمُوْا اَنَّھُمْ یُحِبُّوْنَ رَبَّھُمْ بِفَیْضَانِ مَحَبَّۃِ رَبِّھِمْ؎اللہ نے اپنی محبت کو اپنے بندوں کی محبت سے پہلے بیان کیا تاکہ میرے بندے جان لیں کہ ان کو جو محبت میرے ساتھ ہے یہ میری ہی محبت کا فیض ہے ؎ محبت دونوں عالم میں یہی جا کر پکار آئی جسےخودیار نے چاہا اسی کو یادِ یار آئی ------------------------------