مواہب ربانیہ |
ہم نوٹ : |
فدا ہورہا ہو وہ اصلی خانقاہ ہے۔ اسی پر میرا شعر ہے ؎ اہلِ دل کے دل سے نکلے آہ آہ بس وہی اختر ہے اصلی خانقاہقبر میں ساتھ جانے والی سلطنت ظہر سے قبل کچھ مل مالکان جو حضرتِ والا سے تعلق رکھتے ہیں خدمت میں حاضر ہوئے اس وقت ارشاد فرمایا کہ سارے عالم کے مزے موت کی غشی میں گم ہوجاتے ہیں، آکسیجن چڑھی ہوتی ہے پھر کچھ معلوم نہیں ہوتا کہ میرے پاس کتنی فیکٹریاں، کتنے کارخانے ہیں، روح ہوتی ہے نظر نہیں آتی۔ ڈاکٹروں کا بورڈ کہتا ہے کہ سیٹھ صاحب ابھی زندہ ہیں لیکن آنکھوں سے کچھ نظر نہیں آتا کہ کہاں ہیں وہ لیلائیں جن سے دل بہلاتا تھا۔ پاپڑ سموسے کباب بریانی کا مزہ اس وقت کوئی لے سکتا ہے ؟ مکان، قالین ، موبائل اور ایئر کنڈیشن کے لطف کا اس وقت کوئی احساس ہوسکتا ہے ؟ زندہ ہوتے ہوئے زندگی کی تمام نعمتوں سے بے حس پڑا ہوا ہے ۔ لہٰذا جب دنیا زندگی ہی میں ہمارا ساتھ چھوڑ دیتی ہے تو کیوں مرتے ہو ایسی دنیا پر ۔ اس لیے اللہ تعالیٰ پر مرنا سیکھو تو زندگی میں بھی ساری نعمتیں ہوں گی اور اللہ کی محبت کی سلطنت قبر میں بھی ساتھ لے جاؤ گے اور قیامت کے دن جب اللہ پوچھے گا کہ میرے لیے کیا لائے ؟ تب وہ بندہ جو دنیا میں اور دنیا کی نعمتوں میں اللہ کا ہو کر رہا کہے گا کہ اے اللہ! میں آپ کے لیے آپ کو لایا ہوں۔ زندگی بھر ہم آپ پر مرتے رہے اور آپ کے لیے غم اُٹھاتے رہے ، اہلِ دنیائے کفر اور اہلِ دنیائے فسق اپنی حرام تمناؤں سے گلچھرے اُڑاتے رہے اور ہم آپ ہی کے گلستان سے دل لگاتے رہے لہٰذا آپ کو حاصل کرنے کے لیےجس دریائے خون سے گزرا ہوں وہ دریائےخونِ حسرت اور دریائے خونِ تمنا لایا ہوں۔ پیسہ تھا، حسین تھے ، طاقت تھی، پیسے سے لیلاؤں کو خرید سکتا تھا مگر میں آپ کا مجنوں تھا، لیلاؤں کا مجنوں نہیں تھا، میں وہ قیس نہیں تھا جو لیلاؤں پر پاگل ہوتا ہے ۔ میں آپ کا دیوانہ تھا، آپ کے دیوانوں میں رہتا تھا جن کی برکت سے لیلاؤں سے بچنے کا غم اُٹھانااور دریائے خون سے