مواہب ربانیہ |
ہم نوٹ : |
|
رعایت سے فرمایا کہ شکور اسمائے حسنیٰ سے ہے۔ اور شکور کے معنیٰ ہیںاَلَّذِیْ یُعْطِیْ اَجْرَ الْجزِیْلِ عَلَی الْعَمَلِ الْقَلِیْلِ؎ جو تھوڑے سے عمل کے بدلے میں اجرِ عظیم عطا فرمادے۔ ایک خار کے بدلے میں گلستاں دے دے جیسے نظر بچانے میں ایک ذرا ساغم ہوتا ہے اس غم کے کانٹے کے بدلے میں وہ شکور حلاوتِ ایمانی کا گلستاں دیتا ہے۔حضرتِ والا کی خوش مزاجی جنوبی افریقہ سے ایک مہمان جو عالم اور مفتی بھی ہیں ایئرپورٹ سے پہنچے ۔ حضرتِ والا کے صاحبزادے حضرت مولانا مظہر صاحب نے فرمایا کہ ان کا اچار کا بہت بڑا کاروبار ہے اور پورے افریقہ میں ان کا اچار مشہور ہے۔ حضرتِ والا نے مزاحاً فرمایا کہ پھر تو وہاں کوئی بھی لاچار نہ ہوگا۔ رعایتِ لفظی سے بات میں بات اور مزاح پیدا کرنے کا حضرتِ والا کو اللہ تعالیٰ نے ایک خاص ملکہ عطا فرمایا ہے جو حضرتِ والا کی خوش مزاجی وخوش طبعی کی دلیل ہے جس کی برکت سے لوگ بہت جلد حضرتِ والا سے مانوس ہوجاتے ہیں۔ ۱۳؍ ذوالحجہ ۱۴۱۸ ھ مطابق ۱۱؍اپریل ۱۹۹۹ء بروز ہفتہ خانقاہِ امدادیہ اشرفیہ، گلشن اقبالدینی خادموں کی تسلّیٔ قلب کے لیے عظیم الشان مضمون ارشاد فرمایا کہ اگر سکونِ قلب، جمعیتِ قلب اور اطمینانِ قلب سے دین کی خدمت مطلوب ہوتی تو اللہ تعالیٰ اپنے پیغمبروں کے لیے دشمن نہ پیدا کرتے اورقرآنِ پاک میں یہ آیت نازل نہ فرماتے وَ کَذٰلِکَ جَعَلۡنَا لِکُلِّ نَبِیٍّ عَدُوًّا ؎ جتنے میرے نبی دنیا میں آئے ان میں سے ہر ایک کے لیے میں نے ایک دشمن بنایااور اس میں کوئی استثنا بھی نہیں ہے کہ فلاں نبی کے لیے بنایا اور فلاں کے لیے نہیں بنایا اور اس جعلِتکوینی کی نسبت بھی اپنی طرف فرمارہے ہیں کہ جَعَلْنَا ہم نے بنایا ، یہ نہیں کہ کوئی اتفاقی دشمن پیدا ہوگیا۔ اسی کو خواجہ صاحب فرماتے ہیں ؎ ------------------------------