مواہب ربانیہ |
ہم نوٹ : |
|
حلاوتِ ایمانی کے دو ذرائع ارشاد فرمایا کہ جس کو حلاوتِ ایمانی عطا ہوتی ہے اس کا خاتمہ ایمان پر ہونا ضروری ہوتا ہے ۔ محدثِ عظیم ملّا علی قاری رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں وَقَدْ وَرَدَ اَنَّ حَلَاوَۃَ الْاِیْمَانِ اِذَادَخَلَتْ قَلْبًالَا تَخْرُجُ مِنْہُ اَبَدًا فَفِیْہِ اِشَارَۃٌ اِلٰی بَشَارَۃِ حُسْنِ الْخَاتِمَۃِ ؎ وارد ہے کہ جس دل کو حلاوتِ ایمانی عطا ہوتی ہے پھر کبھی واپس نہیں لی جاتی اور اس میں حُسن ِخاتمہ کی بشارت ہے۔کیوں کہ جب دل میں ایمان ہوگا تو اس کا خاتمہ ایمان ہی پر ہوگا۔ اور حلاوتِ ایمانی کے دو ذرائع بہت مستحکم ہیں: ایک تو نظر بچانے سے دوسرے اللہ والوں کی محبت سے۔ اب آپ کہیں گے کہ نظر بچانے کا تو قرآن شریف میں حکم ہے اور حدیثِ پاک میں وعدہ ہے کہ مَنْ تَرَکَھَا مَخَافَتِیْ یَجِدُ فِیْ قَلْبِہٖ حَلَاوَۃَ الْاِ یْمَانِ؎ لیکن اللہ والوں کی محبت کی کیا دلیل ہے؟ بخاری شریف کی حدیث ہے مَنْ اَحَبَّ عَبْدًا لَا یُحِبُّہٗ اِلَّا لِلہِ؎ جو روئے زمین پر کسی سے اللہ کے لیے محبت کرے اس کے لیے بھی حلاوتِ ایمانی کا وعدہ ہے ، اور اللہ والوں سے اللہ ہی کے لیے محبت ہوتی ہے۔کیوں کہ نہ اپنا خاندان ہوتا ہے ، بعض وقت اپنی زبان بھی نہیں ہوتی اور بعض وقت کوئی رشتہ بھی نہیں ہوتا نہ کسی تجارت اور بزنس کا تعلق ہوتا ہے۔ صرف اللہ ہی درمیان میں ہوتا ہے لہٰذا اللہ والوں سے محبت للّہی بدرجۂ کمال ہوتی ہے اس لیے اہل اللہ کی محبت پر بھی حلاوتِ ایمانی کا وعدہ ہے جس پر حسنِ خاتمہ موعود ہے۔دل کی غذا ارشاد فرمایا کہ زبان کی غذا عمدہ ذائقہ ، کان کی غذا عمدہ آواز، آنکھوں کی غذا حسین مناظر اور دل کی غذا محبت ہے۔ اگر غذا ناقص ہوگی تو صحت ------------------------------