مواہب ربانیہ |
ہم نوٹ : |
|
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ نَحْمَدُہٗ وَ نُصَلِّیْ عَلٰی رَسُوْلِہِ الْکَرِیْمِعرضِ مرتِّب گزشتہ سال ۱۹۹۶ ء کے دوران لیسٹر ( برطانیہ ) سے حضرت مولانا ایوب سورتی صاحب ناظم مجلسِ دعوۃ الحق ( یو۔ کے ) خلیفہ حضرت مولانا شاہ ابرار الحق صاحب دامت برکاتہم کے وقتاً فوقتاً فون آتے رہے کہ برطانیہ کے احباب حضرتِ والا کو بہت یاد کررہے ہیں اور چاہتے ہیں کہ حضرتِ والا کچھ دن کے لیے برطانیہ تشریف لائیں، گزشتہ سال بوجہ ناسازیٔ طبع حضرتِ والا کا سفر نہ ہوسکا تھا۔اس سے قبل ۱۹۹۴ء اور اس کے بعد ۱۹۹۵ء میں برطانیہ کے دو سفر ہوئے تھے ۔بہرحال باوجود ضعف کے حضرتِ والا نے سفرکا فیصلہ فرمالیا۔ داعیانِ سفر نے مولانا رومی سے حضرتِ والا کے والہانہ تعلق کے پیشِ نظر براستہ ترکی سفر کا نظم بنایا تا کہ مولانا رومی کے شہر قونیہ کی زیارت بھی ہوجائے۔ حضرتِ والا کو بچپن ہی سے مولانا رومی سے انتہائی محبت ہے۔ حضرت فرماتے ہیں کہ میرے شیخِ اوّل تو مولانا رومی ہیں جن سے مجھے اللہ کی محبت کا درد حاصل ہوا اور مثنوی سمجھنے کے شوق میں نابالغی ہی کے زمانے میں فارسی کی تعلیم حاصل کرنا شروع کردی تھی اور تنہائی میں مثنوی کے اشعار پڑھ پڑھ کر رویا کرتے تھے خصوصاً یہ اشعار ؎ سینہ خواہم شرحہ شرحہ از فراق تا بگویم شرح از دردِ اشتیاق اے اللہ!آپ کی جدائی کے غم میں اپنا سینہ ٹکڑے ٹکڑے چاہتا ہوں تاکہ آپ کی محبت کی شرح دردِ اشتیاق سے بیان کروں ؎ ہر کرا جامہ زعشقے چاک شد او ز حرص و عیب کلی پاک شد