مواہب ربانیہ |
ہم نوٹ : |
|
اے محمد! آپ اپنی اُمت سے فرمادیجیے کہ اپنی نگاہوں کو نیچی کرلیں قُلۡ لِّلۡمُؤۡمِنِیۡنَ یَغُضُّوۡا مِنۡ اَبۡصَارِہِمۡ؎ کیا اللہ تعالیٰ خود ہم سے نہیں فرماسکتے تھے جب نماز ، روزہ ، حج وزکوٰۃ کا حکم براہِ راست دیا تو نظر کی حفاظت کا حکم بھی اللہ تعالیٰ براہ ِراست دے سکتے تھے لیکن حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو واسطہ بنایا اس میں عجیب راز ہے ۔ بعض وقت ابّا حیاء سے اپنے بیٹوں سے ایسی بات کو خود نہیں کہتا بلکہ اپنے دوستوں سے کہلاتا ہے کہ ذرا میرے بچوں کو سمجھادو کہ بے شرمی والا کام نہ کریں ۔ تو اس میں ربّ العالمین کی حیاء وغیرت شامل ہے کہ رحمۃ للعالمین سے کہلایا کہ اے محمد!آپ فرمادیں کہ میرے بندے نگاہوں کی حفاظت کریں۔غضِ بصر کا جزائے عظیم ارشاد فرمایا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم یَغُضُّوۡا مِنۡ اَبۡصَارِہِمۡکی جزا بیان فرمائی کہ غضِ بصر کی جزا حلاوتِ ایمانی ہے یَجِدُ حَلَاوَتَہٗ فِیْ قَلْبِہٖ؎اب اگر کوئی بے وقوف کہے کہ غضِ بصر تو بہت مشکل ہے کیوں کہ ہر طرف بے پردگی وعریانی ہے اس کا جواب یہ ہے کہ جتنی زیادہ عریانی ہے اتنی ہی حلاوتِ ایمانی کی فراوانی ہے ،نظر بچاؤ اور حلوۂ ایمانی لے لو۔ مشکل ہے تو کیا ہوا انعام بھی تو کتنا بڑا ہے کہ حسنِ خاتمہ کی بشارت ہے۔قوی ترین نسبت حاصل کرنے کا طریقہ ارشاد فرمایا کہ ایک شخص رات بھر تہجد پڑھتا ہے لیکن تقویٰ سے نہیں رہتا اور ایک شخص تہجد تو نہیں پڑھتا لیکن تقویٰ سے رہتا ہے، ایک نظر بھی خراب نہیں کرتا اور ایک لمحہ بھی اپنے مالک کو ناراض نہیں کرتا میں واللہ کہتا ہوں اور روزہ سے بھی ہوں اور بلدِ امین میں ہوں کہ اس کا نور اتنا قوی ہوگا کہ اس کے دردِ دل سے عالم میں ------------------------------