مواہب ربانیہ |
ہم نوٹ : |
دینے کے لیے اونٹنی پر سوار ہوئے اور فرمایا:اےانصارِ مدینہ! شیطان تمہارے دل میں وسوسہ ڈال رہا ہے کہ میں نے مکہ کے نو مسلم جوانوں کو زیادہ دیا ہے۔ تو یاد رکھو میں نے قرآنِ پاک کے حکم پر عمل کیا ہے کہ نو مسلموں کی تالیفِ قلب کرو لہٰذا ان کا دل خوش کرنے کے لیے میں نے ان کو کچھ اونٹ اور بکریاں زیادہ دے دی ہیں،لیکن ابھی جب حج ختم ہوگااور یہ نوجوان مکہ واپس ہوں گے تو اپنے ساتھ کچھ اونٹ اور کچھ بکریاں لے کر جائیں گے اور تم جب مدینے لوٹو گے تو اپنے ساتھ خدا کے رسول کو لے کر جاؤ گے۔ بتاؤ تم زیادہ خوش قسمت ہو یا مکہ کے یہ نو مسلم زیادہ خوش قسمت ہیں! بتاؤ ان اونٹ اور بکریوں کی قیمت زیادہ ہے یا تمہارے نبی کی قیمت زیادہ ہے! صحابہ اس تقریر پر اتنا روئے کہ آنسو ان کی داڑھیوں سے بہہ کر زمین پر ٹپک رہے تھے۔ آہ !یہ تھا فیضانِ رسالت کہ وطنیت اور عصبیت اور تمام شیطانی جراثیم کی آپ نے جڑ کاٹ دی اور صحابہ رضی اللہ عنہم کو وہ مقام عطا ہوا کہ قیامت تک آنے والا بڑےسے بڑا ولی کسی ادنیٰ صحابی کے برابر نہیں ہوسکتا۔سائنس کی بے کسی ارشاد فرمایا کہ جو لوگ سائنس کو خدا سمجھتے ہیں اور سائنسی تحقیقات کے آگےوحئ الٰہی کا انکار کرتے ہیں ان کی مثال ایسی ہے جیسے کسی نے ڈوبنے والی بھینس کی دُم پکڑ رکھی ہے کہ جب وہ ڈوبے گی تو یہ بھی ساتھ ڈوبیں گے۔ میرے شیخ فرماتے تھے کہ سائنس سے خدا نہیں ملتا ۔ سائنس تو فی نفسہٖ لنگڑی لولی اندھی ہے، یہ وحئ الٰہی کے نور کو کیا دیکھے گی۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن پاک میں ساری دنیا کے سائنس دانوں کو للکارا ہے کہ تم ایک مکھی نہیں پیدا کرسکتے لَنْ یَّخْلُقُوْاذُبَابًا اگر تمہیں اپنی سائنس پر ناز ہے تو ایک مکھی بنا کر لاؤ۔ میرے شیخ فرماتے تھے کہ مکھی تو بڑی چیز ہے یہ مکھی کا ایک پر بنا کر دکھادیں جس میں بالکل وہی خواص ہوں جو مکھی کے پر میں اللہ نے رکھے ہیں اور دو چار نہیں بین الاقوامی اجتماعی کونسل میں سرِ ایجنڈایہ پراجیکٹ رکھو کہ ہم مکھی بنائیں گے، تو اللہ تعالیٰ للکار رہے ہیں وَلَوِاجْتَمَعُوْا لَہٗکہ سارے عالم کے