مواہب ربانیہ |
ہم نوٹ : |
|
کے غلبہ سے اس طاقتِ گناہ کو استعمال کرنے کی طاقت نہیں رہتی۔ اس کی ایک مثال اللہ تعالیٰ نے میرے قلب کو عطا فرمائی کہ جنگل میں ایک کھلا ہوا شیر ایک سیاح کے سامنے اچانک سو فٹ کے فاصلے پر آکر کھڑا ہوگیا اور سیاح کو تاک رہا ہے اتنے میں ایک لڑکی نے کہا کہ میں انٹرنیشنل حسین ہوں، اس سال حسن کے مقابلے میں،میں اوّل نمبر آئی ہوں آپ ذرا مجھے ایک پیار کی نظر سے دیکھ تو لیجیے، میں اپنا حسن آپ کو گفٹ دیتی ہوں تو وہ کہے گا کہ اس وقت میری نظر اور بصارت سب ختم ہوچکی ہے، میں نامرد نہیں ہوں لیکن اس وقت شیر کی ہیبت اور خوف کی وجہ سے میں آپ کو استعمال کرنے کی طاقت نہیں پاتا۔گناہ کی طاقت ہے لیکن اس طاقت کو استعمال کرنے کی طاقت نہیں ہے۔کیوں؟ ہیبتِ شیر کی وجہ سے۔جب جان کے لالے پڑتے ہیں تو پھر یہ ’’لالے‘‘ نظر بھی نہیں آتے۔جب ایک مخلوق کی ہیبت کا یہ حال ہے تو اللہ تعالیٰ کی عظمت کا جس کو استحضار ہوگا وہ کس طرح گناہ پر قادر ہوسکتا ہے۔ پس اولیاء اللہ طاقتِ گناہ رکھتے ہیں لیکن اس طاقت کو استعمال کرنے کی طاقت نہیں رکھتے ۔ولایتِ صدیقیت کی کنجی ارشاد فرمایا کہ دردِ دل سے کہتا ہوں کہ اس زمانے میں ایک ہی عمل کرلیجیے صرف نظر بچالیجیے اگر اولیائے صدیقین کی آخری سرحد کو نہ چھولو تو کہنا کہ اختر کیا کہتا تھا۔ دوستو!اس بھاؤ اللہ کے قرب کا سودا بہت سستا ہے۔ اس کی برکت سے جب دل میں حلاوت ِایمانی آئے گی تو ہم کو پورے دین پر عمل کرنے کی توفیق ہوجائے گی۔ یہ عمل کرکے دیکھیے ، سلوک کے سارے راستے کھل جائیں گے۔تمام مسائل حل ہوجائیں گے۔کیوں کہ عاشقوں کو مال کی محبت نہیں ہوتی، خدا کا کوئی عاشق کسی کی جیب نہیں کاٹ سکتا۔ چوری بھی نہیں کرسکتا ، عاشقوں کو بس حسن پرستی کی ایک بیماری ہوتی ہے کہ حسین شکلوں کو دکھا کر شیطان ان کی نسبت مع اللہ پر پردہ ڈال دیتا ہے لہٰذا اس بے پردگی وعریانی کے زمانے میں جو ایک یہی عمل کرلے گا لَا اِلٰہَ کی تکمیل ہوجائے گی اور جب سب باطل خدا نکل گئے اب سارے عالم میں اِلَّا اللہ ہی اِلَّا اللہ ہے۔