مواہب ربانیہ |
ہم نوٹ : |
ہے۔ یہ کیوں چلّاتا ہے؟ باپ کی شفقت کی وجہ سے ۔ معلوم ہوا کہ باپ کی شفقت کا ایک رنگ یہ بھی ہے کہ بچے اس کو پکاریں ۔ مغلوب بچے غالب بچوں کے مقابلے میں باپ کو پکاریں۔ میرے قلب کو اللہ نے آج یہ علم عطا فرمایا کہ ماں باپ کی شفقت پر ناز کرنے والو! جس طرح کمزور بچہ اپنے ابّا کو پکارتا ہے تم پر بھی کوئی ظلم کرے تو تم بھی اسی طرح مجھ کو پکارو کہرَبِّ اَنِّیْ مَغْلُوْبٌ فَانْتَصِرْ اے ہمارے پالنے والے! ہم کمزور پڑگئے، مغلوب ہوگئے، یہ طاقت والے ہم پر غالب آگئے ، ہم کو ستا رہے ہیں آپ انتقام لیجیے، ہماری فریاد رسی کیجیے، آپ بدلہ لیجیے ہم بدلہ لینے کے قابل نہیں ہیں۔ پھر جب اللہ بدلہ لیتا ہے تو کیسا لیتا ہے۔ حکیم الامت مجدد الملّت مولانا اشرف علی صاحب تھانوی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ صوفیا نے ہمیشہ صبر کیا ہے اور صبر کرکے اللہ تعالیٰ کو اپنے ساتھ لے لیا ہے اور مخلوق سے اللہ والوں نے انتقام نہیں لیا کیوں کہ انتقام میں کبھی زیادتی ہوجاتی ہے۔ مان لیجیے کہ کسی نے پچاس سینٹی گریڈ سے ایک طمانچہ مارا ، کیا انتقام لینے والے کے پاس کوئی ایسا معیار ہے کہ وہ بھی پچاس سینٹی گریڈ سے ہی اس کے طمانچہ مارے۔ امکان ہے کہ زیادتی ہوجائے۔ لہٰذا اللہ تعالیٰ نے ہم کو یہ راہ بتائی کہ وَ اِنۡ عَاقَبۡتُمۡاگر تم بدلہ لینا چاہتے ہو فَعَاقِبُوْا بِمِثْلِ مَا عُوْقِبْتُمْ جتنا تم کو ستایا گیا ہے اتنا ہی تم بدلہ لے سکتے ہو لیکن بِمِثۡلِ مَا عُوۡقِبۡتُمۡ میں مشکلات ہیں۔ یہ راستہ مشکل ہے کہ بالکل اسی درجہ میں آپ بدلہ لیں، کچھ اعشاریہ بھی اگر زیادتی ہوگئی تو ظالم ہوجاؤ گے اس لیے اللہ تعالیٰ نے آگے فرمایا کہ وَلَئِنۡ صَبَرۡتُمۡ لَہُوَ خَیۡرٌ لِّلصّٰبِرِیۡنَ؎ اگر تم صبر اختیار کرو تو یہ خیر کا راستہ ہے۔مدرسۃ البنات کے متعلق نہایت اہم ہدایات ارشاد فرمایا کہ جو لوگ لڑکیوں کے مدرسے کھولتے ہیں کوشش کریں کہ دن کو پڑھائی ہو، رات کو لڑکیاں گھر چلی جائیں اور اگر دار الاقامہ بنانا ہی ہے تو اس کے اصول یہ ہیں: 1) مہتمم اس کا انتظام اپنی محرم ( بیوی ، والدہ ، سگی بہن ، خالہ ، پھوپھی وغیرہ ) کے سپرد ------------------------------