مواہب ربانیہ |
ہم نوٹ : |
|
مبتلا کردے گی۔ شیخ بو علی سینا ’’حیاتِ قانون‘‘ میں لکھتا ہے کہ ہلکے بخار سے زیادہ ڈرو کیوں کہ ہلکے بخار کو آپ سمجھیں گے کہ معمولی ہے اس لیے اس سے بچنے کی توفیق نہیں ہوگی لیکن یہ معمولی حرارت آہستہ آہستہ ہڈی میں پیوست ہو کر تپ دق میں مبتلا کرکے قبر میں پہنچا دے گی۔ یہ جسمانی بیماری پیش کرکے میں آپ کو ایک روحانی بیماری سے آگاہ کررہا ہوں کہ جس کے حُسن میں ہلکا سا نمک ہو، شدید حُسن نہ ہو، معمولی سا حسن ہو ایسے حسینوں سے زیادہ احتیاط کرو کیوں کہ جب حسن زیادہ ہوگا تو آپ خود گھبرا جائیں گے کہ بھائی! اس سے احتیاط کرنا چاہیے اور اس کو دیکھ کر آپ میرا یہ شعر بزبانِ حال پڑھ کر اس سے دور جائیں گے کہ ؎ اس کی قامت ہے یا قیامت ہے اس کو دیکھے گا جس کی شامت ہے اور جہاں ہلکا حُسن ہوتا ہے وہاں صوفی سے بے احتیاطی کا اندیشہ ہے کہ ارے! کوئی بات نہیں معمولی سا حُسن ہے لیکن یہ معمولی سا حُسن لے ڈوبتا ہے ، ہلکے بخار کی طرح یہ ہڈی میں اتر جاتا ہے۔ہلکے حُسن کی وجہ سے اس کے فرسٹ فلور یعنی چہرہ اور ناک نقشہ سے احتیاط نہیں کرتا لہٰذا آہستہ آہستہ ہلکے حُسن کی گرمی نفس کو گرم کردیتی ہے یہاں تک کہ صوفی صاحب کو نفس وشیطان فرسٹ فلور سے Pull کرکے ناف کے نیچے گراؤنڈ فلور میں Push کرکے ذلیل ورسوا کردیتے ہیں اور وہ صوفی حیران رہ جاتا ہے کہ میں تو اللہ کی طلب میں نکلا تھا یہ کہاں ذلت ورسوائی کے گڑھے میں اللہ تعالیٰ سے دوری کے عذاب میں مبتلا ہوگیا۔ لہٰذا سالکین کو ہلکے حسن سے بہت زیادہ احتیاط کرنا چاہیے۔ جس میں ایک ذرّہ کشش محسوس ہو اس سے فوراً قلباً اور قالباً دور ہوجانا چاہیے ورنہ خیریت نہیں۔کلام اللہ اور کلامِ نبوت میں تقدیم وتاخیر کے بعض اسرارِ عجیبہ ارشاد فرمایا کہ بظاہر تو ایسا معلوم ہوتا ہے کہ بدنظری میں کوئی اتنا بڑا فساد اور خرابی نہیں ہے لیکن اللہ تعالیٰ نے اس کو کیوں حرام فرمایا اس کا راز اللہ تعالیٰ کی رحمت سے میرے ایک شعر میں بیان ہوا ؎