مواہب ربانیہ |
ہم نوٹ : |
|
سے جدا نہ کردے۔ بس اختر کی یہی فریاد ہے کہ جب کوئی گناہ کے اسباب پیدا ہوں تو اپنے قلب وجاں سے اللہ سے چپٹ جائیے اور فریاد کیجیے کہ اے اللہ! مجھے بچائیے،یہ شکلیں مجھے آپ کے قرب سے دور کرنا چاہتی ہیں۔ اور جب بچہ چلّاتا ہے تو ماں اپنے بچے کو بچانے کے لیے جان کی بازی لگادیتی ہے لیکن ماں کی گود سے بچے چھینے جاسکتے ہیں کیوں کہ وہ کمزور ہے لیکن اللہ کی حفاظت کی گود سے کوئی نہیں چھین سکتا، اللہ سے رو کر فریاد کرکے تو دیکھیے پھر دیکھیے کیسی مدد آتی ہے ۔جنوری کی وجہ تسمیہ مزاحاً فرمایا کہ انگریزوں کو ، کافروں کو اللہ تعالیٰ نے جانور فرمایا ہے بلکہ جانور سے بدتر اُولٰٓئِکَ کَالۡاَنۡعَامِ بَلۡ ہُمۡ اَضَلُّ؎ اسی لیے ان کے سال کا آغاز جانوری سے ہوتا ہے ۔ اس جملے سے سب حاضرین نہایت محظوظ ہوئے اور بے اختیار ہنس پڑے۔ہر ولی کی شانِ تفرّد اور اس کی وجہ ارشاد فرمایا کہ اللہ کی ذات بے مثل ہے۔ وَ لَمۡ یَکُنۡ لَّہٗ کُفُوًا اَحَدٌ اللہ کا کوئی مثل،کوئی ہمسر اور برابری کرنے والا نہیں ہے۔ پس جو اللہ کو پاگیا کیوں کہ وہ حامل بے مثل ذات ہے تو اللہ تعالیٰ اس کو بھی ایک شانِ تفرّد عطا فرماتے ہیں جو دوسروں میں نہیں ہوتی ۔ اس لحاظ سے اس خاص شان میں وہ بے مثل ہوجاتا ہے پس ہر ولی کے اندر ایک تفرّد کی شان ہوتی ہے تاکہ وہ توحید کی علامت رہے۔نسبت کی تعریف ارشاد فرمایا کہ ایک خاص چیز جو اللہ والوں کو ملتی ہےاس کانام نسبت ہے۔ نسبت کے معنیٰ ہیں کہ بندے کو اللہ تعالیٰ سے تعلق ہو اور اللہ تعالیٰ کو بندےسے تعلق ہو۔ یک طرفہ تعلق کا نام نسبت نہیں ہے جیسے کہ مولانا رومی فرماتے ہیں ؎ ------------------------------