مواہب ربانیہ |
ہم نوٹ : |
ہے کہ نفس وشیطان بہکا دیں کہ ارے جب شکل بگڑے گی مت دیکھنا، ابھی تو نقد مزہ اڑالے لیکن اللہ کی ناراضگی کے مراقبے میں کوئی خطرہ نہیں۔ اس کو نفس وشیطان نہیں بہکا سکتے کیوں کہ اس نے ٹھان لی کہ نہیں دیکھوں گا۔ حُسن رہے یا نہ رہے میں اپنے مالک کو ناراض نہیں کرسکتا ۔ اللہ کے خوف اور اللہ کی محبت میں نظر بچاتا ہے۔ یہاں نفس وشیطان کی دال نہیں گلے گی۔تاثیرِ حسن ارشاد فرمایا کہ سورۂ یوسف میں اللہ تعالیٰ نے حُسن کی تاثیر کو بھی بیان کردیا کہ زلیخا نے مصر کی عورتوں کے ہاتھ میں چاقو اور لیموں دے دیا کہ ان کو کاٹو اور حضرت یوسف علیہ السلام سے کہا کہ آپ ان کے سامنے سے گزر جائیے۔ جب حضرت یوسف علیہ السلام نکلے تو مصر کی عورتوں نے بجائے لیموں کاٹنے کے اپنی انگلیاں کاٹ لیں۔ یہ واقعہ اللہ تعالیٰ نے قرآنِ پاک میں نازل کرکے یہ بتادیا کہ بہادر مت بننا۔ حُسن میں تاثیر میں نے رکھی ہے۔ اگر بہادر بنو گے تو متأثر ہوجاؤ گے اور نافرمانی میں مبتلا ہو کر ذلیل وخوار ہوجاؤ گے اس لیے ہماری تربیت کے لیے حُسن کی تاثیر کو اللہ تعالیٰ نے بیان فرمادیا اور حکم دے دیا کہ نظر کی حفاظت کرو۔ اگر نظر کی حفاظت کرو گے تو حُسن کی جادو گری سے محفوظ رہو گے اور تمہارا دل قابلِ مولیٰ رہے گا اور تجلیاتِ الہٰیہ متواترہ وافرہ بازغہ کا محل ہوگا۔روشنی میں فاصلے نہیں ہوتے ارشاد فرمایا کہ اگر کوئی اعتراض کرے کہ اللہ والوں کی صحبت سے ان کے قلب کے انوار طالبین کے قلوب تک کیسے پہنچتے ہیں جب کہ شیخ کا جسم الگ ہے، جسم میں قلب ہے اور قلب پر پھیپھڑا ہے پھر سینہ ہے اور سینے پر کھال ہے لہٰذا نسبت مع اللہ اور تعلق مع اللہ کے انوار جو ان کے دل میں ہیں دوسروں کو کیسے پہنچ سکتے ہیں جب کہ دونوں کے اجسام میں فاصلے ہیں۔ اس کا جواب سلطانِ اولیاء مولانا جلال الدین رومی رحمۃ اللہ علیہ نے دیا ہے ؎ کہ ز دل تا دل یقیں روزن بود نے جدا و دور چوں دو تن بود