مواہب ربانیہ |
ہم نوٹ : |
|
لہٰذا عورتوں کو حقارت سے مت دیکھو۔ ان کے ناز نخرے اور کڑوے پن کو برداشت کرو کہ کم عقل ہیں۔ اگر آپ کا ایک ہی بچہ ہو اور آپ کا بہت پیارا ہو لیکن کم عقل ہو تو بتائیے آپ اس کی خطاؤں کو معاف کریں گے یا نہیں بلکہ محلہ والوں سے بھی کہہ دیں گے کہ میرا بچہ کم عقل ہے اگر آپ کا کوئی نقصان کردے تو مجھ سے ڈبل پیسے لے لینا لیکن میرے بچے کو ہاتھ نہ لگانا تو اللہ تعالیٰ کا اپنی بندیوں کے لیے سفارش کرنا اپنی بندیوں سے اللہ تعالیٰ کی محبت کی دلیل ہے۔ لہٰذا بیوی کو دیکھو تو رحمت کی نگاہ سے دیکھو، محبت کی نگاہ سے دیکھو کیوں کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ عورتوں کو کیوں پیدا کیا ؟ لِتَسْکُنُوْۤا اِ لَیْھَا تا کہ تم ان سے سکون حاصل کرو اور آگے مصدر نازل فرمایا مَوَدَّۃً وَّرَحْمَۃً؎ اور مصدر مبالغہ کے لیے آتا ہے جیسے زَیْدٌ عَدْلٌ زید عدل ہے یعنی انتہائی عادل ہے مَوَدَّۃً وَّرَحْمَۃًکے معنیٰ ہوئے کہ یہ تمہارے لیے سراپا محبت اور سراپا رحمت ہیں، دنیا میں بھی رحمت ہیں کہ ان سے دو وقت کی روٹی ملتی ہے اور آخرت میں بھی رحمت ہیں کہ اگر ان کے پیٹ سے کوئی ولی اللہ پیدا ہوگیا تو تمہاری مغفرت کا سامان ہوگا۔اس وقت قیامت کے دن ان بیویوں کی قدر معلوم ہوگی۔ (۲۱؍شعبان المعظم ۱۴۱۸ ھ مطابق ۲۲؍ دسمبر ۱۹۹۸ء بروز دو شنبہ خانقاہ امدادیہ اشرفیہ گلشن اقبال کراچی بعد فجر۔ جنوبی افریقہ ، بنگلہ دیش، ہندوستان اور انگلینڈ سے آنے والے بعض اکابر علماء موجود تھے۔)اَلْعَالَمُ مُتَغَیِّرٌ کی تقریر سے حادث کی بقاء باللہ کا منطقی اثبات دورانِ درسِ مثنوی ارشاد فرمایا کہ اَلْعَالَمُ مُتَغَیِّرٌ عالم کی ہر چیز میں تغیر ہورہا ہے وَکُلُّ مُتَغَیِّرٍ حَادِثٌ ہر متغیر چیز حادث ہے فَالْعَالَمُ حَادِثٌ پس عالم حادث ہےلہٰذا ہم بھی حادث ہیں کیوں کہ عالم کا جُز ہیں۔جب پورا عالم حادث ہے تو ہم کس سے دل لگائیں ، کس پر فدا ہوں، مولانا شاہ محمد احمد صاحب رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں ؎ ------------------------------