مواہب ربانیہ |
ہم نوٹ : |
|
رہتی ہے لہٰذا آدمی جلد اللہ والا ہوجاتا ہے۔ اور شیخ کی مجلس میں مزہ بھی اتنا آتا ہے، اللہ کا قرب ایسا محسوس ہوتا ہے کہ گناہ چھوڑنا آسان ہی نہیں لذیذ ہوجاتا ہے۔ہر چیز کا آغاز مستقبل کا غماز ارشاد فرمایا کہ نیم کا پودا ابھی چھوٹا سا ہے لیکن اس کے پتہ میں نیم کی کڑواہٹ ہوگی ، املی کا پودا ابھی چھوٹا سا ہے، درخت نہیں بنا لیکن اس کا پتا توڑ کر چکھئے تو املی کا کچھ ذائقہ اس میں ہوگا۔ معلوم ہوا کہ ہر چیز کا آغاز اپنے مستقبل کا غماز ہوتا ہے۔ چوں کہ عشق مجازی کا انجام پیشاب پاخانہ کے گندے مقامات ہیں اس کی ابتداء بدنظری ہے لہٰذا ابتدا ئےنظر ہی سے قلب میں غلاظت اور گندگی لگ جاتی ہے کیوں کہ مجاز کا ابتدائیہ اس کے انتہائیہ کا اثر رکھتا ہے ۔ لہٰذا اس کی ابتدا ہی میں قلب میں غلاظت اور گندگی اضطراب اور بے چینی کا احساس ہونے لگتا ہے۔ میرا شعر ہے ؎ عشق بتاں کی منزلیں ختم ہیں سب گناہ پر جس کی ہو انتہا غلط کیسے صحیح ہو ابتدا اس کے برعکس بیس سال پہلے کی تلاوت کا نور ذکر اللہ کا نور آج بھی باقی ہے اور ہمیشہ باقی رہے گا۔ نام لیتے ہی دل میں جو سکون ، جو نور جو اطمینان پیدا ہوا وہ روح میں ہمیشہ باقی رہتا ہے۔لذّتِ محدود کا وِقایہ ارشاد فرمایا کہ رات میرے دل میں اللہ تعالیٰ نے یہ مضمون عطا فرمایا کہ نفس کو حلال نعمتوں میں اور نامِ مولیٰ کی لذّتِ غیر محدود میں اتنا مشغول رکھو کہ لیلیٰ کی لذتِ محدود کی طرف اس کو توجہ نہ ہو۔ جب نفس مولیٰ کی لذتِ غیر محدود پاجائے گا تو لیلیٰ کی لذّتِ محدود اس کی نگاہوں میں خود بے قدر اور ہیچ ہوجائے گی۔ولایت تابعِ نبوت ہے رات ایک صاحب جن کا تعلق اب حضرتِ والا سے ہوگیا وہ اپنے ساتھ اپنے