مواہب ربانیہ |
ہم نوٹ : |
|
لیکن عیسوی تاریخ کو حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے کیوں قائم نہیں رکھا۔ جس طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حطیم کھلا رکھا اسی طرح آپ عیسوی تاریخ کو بھی قائم رکھ سکتے تھے لیکن کیوں نہیں رکھا اس کا راز اللہ تعالیٰ نے میرے دل کو بزرگوں کی دعاؤں کی برکت سے نصیب فرمایا۔ میں نے کسی کتاب میں نہیں دیکھا۔ اور وہ یہ ہے کہ مثلاً اگر حج جنوری میں فرض ہوتا تو ہر سال جنوری ہی میں حج آتا باقی مہینے حج کے انوار سے محروم ہوجاتے لہٰذا اللہ کی رحمتِ عامہ متقاضی ہوئی کہ قمری تاریخ سے شریعت کے احکام جاری ہوں تاکہ تمام ایام ِزمانہ میری عبادات حج ، روزہ وعیدین وغیرہ کے انوار وبرکات سے مالا مال رہیں اور کوئی زمانہ میری عبادات کے انوار سے محروم نہ ہو۔شرفِ مکانی اور شرفِ زمانی ارشاد فرمایا کہ جمعہ کے دن موت پر حدیث وارد ہے کہ جو مسلمان جمعہ کے دن یا جمعہ کی رات میں مرے گا اللہ تعالیٰ اس کو عذابِ قبر سے محفوظ رکھے گا۔ ملّا علی قاری اس حدیث کی شرح میں لکھتے ہیں کہ اس حدیث میں احتمال ہے کہ یہ مطلق ہو یا مقید ہو۔مطلق کے معنیٰ ہیں کہ ہمیشہ کے لیے عذابِ قبر سے محفوظ ہوجائے اور اگر مقید مانا جائے تو معنیٰ ہوں گےصرف جمعہ کو عذاب نہ ہو، سنیچر سے شروع ہوجائے۔ پھر فرماتے ہیں کہیَحْتَمِلُ الْاِطْلَاقَ وَالتَّقْیِیْدَ،وَالْاَوَّلُ ھُوَ الْاَوْلٰی بِالنِّسْبَۃِ اِلٰی فَضْلِ الْمَوْلٰی؎ اس حدیث کو مطلق رکھنا اوّل ہے اور اللہ تعالیٰ کے فضل پر نظر کرتے ہوئے یہی اولیٰ ہے۔ اس حدیث کی شرح میں میرے دل میں یہ بات آئی کہ زمان ومکان دونوں اللہ کے ہیں۔ کعبہ شریف مکان ہے جو اللہ مکاناً یہ شرف دے سکتا ہے کہ ایک نماز کا ثواب ایک لاکھ کے برابر ہو وہ زماناً بھی شرف دینے پر قادر ہے کہ ایک زمانہ کو ایسی عزت دے دے کہ اس کی برکت سے قیامت تک عذابِ قبر نہ ہو تو اس پر کیا اشکال ہے۔ ------------------------------