مواہب ربانیہ |
ہم نوٹ : |
|
اور دوسری دعاہے:اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَعُوْذُبِکَ مِنْ زَوَالِ نِعْمَتِکَ وَتَحَوُّلِ عَافِیَتِکَ وَ فُجَاءَۃِ نِقْمَتِکَ وَجَمِیْعِ سَخَطِکَ؎ ، جَمِیْعِ سَخَطِکَکا ترجمہ دلالتِ التزامی سے یہ ہے کہ اے اللہ! ہمیں ہر گناہ سے بچا جو سبب ہے آپ کی ناراضگی کا۔بد نظری سے بچنے کا ایک انوکھا طریقہ ارشاد فرمایا کہ جب کوئی حسین شکل سامنے آجائے اور شدید تقاضا دیکھنے کا ہو تو نظر کو سختی سے بچا کر نفس سے کہیے کہ تجھے تو یہ شکل اچھی لگ رہی ہے مگر میرے اللہ نے اس کو دیکھنا حرام فرمایا ہے اس لیے تیرا فیصلہ غلط آرہا ہے تو غلط دیکھتی ہے، میرا اللہ جو اس کا خالق ہے وہ خبیر وبصیر ہے وہ منع فرمارہا ہے لہٰذا اس میں کوئی خوبی اور حُسن ہو ہی نہیں سکتا ۔ میرا نفس تو کمینہ ہے لہٰذا اس کی آرزو اور تقاضا اور فیصلہ صحیح نہیں ہوسکتا میرے اللہ کا حکم یَغُضُّوْا مِنْ اَبْصَارِھِمْ صحیح ہے، خیر ہی خیر اور رحمت ہی رحمت ہے لہٰذا میں اپنے نفس کی ہر گز نہیں مانوں گا کیوں کہ اس کی ماننے میں خسارہ ہی خسارہ ہے، اس کی بات ماننے سے جوتے پڑتے ہیں۔ اے اللہ! آپ نے یَغُضُّوْا کا حکم دے کر ہمیں ذلّت ورسوائی سے بچایاہے۔ اور ناظر اور منظور دونوں پر لعنت برستی ہے کیوں کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی بددعا ہےلَعَنَ اللہُ النَّاظِرَ وَ الْمَنْظُوْرَ اِلَیْہِ؎ لہٰذا جو بدنظری کررہا ہے اس کو بھی نہ دیکھو کیوں کہ وہ حالتِ لعنت میں ہے اور موردِ لعنت کو دیکھنا دیکھنے والے کے لیے بھی موجبِ لعنت ہوسکتا ہے۔حضور صلی اللہ علیہ وسلم عذاب کی بستی سے گزرے تو سر مبارک پر اور آنکھوں پر رومال ڈال لیا اور صحابہ سے فرمایا کہ اس بستی سے جلدی سے نگاہ نیچی کرکے گزر جاؤ،اس کو دیکھو بھی نہیں کیوں کہ یہاں اللہ کی لعنت وعذاب نازل ہوا ہے۔ ------------------------------