مواہب ربانیہ |
ہم نوٹ : |
|
ہوں گے جن کو اللہ تعالیٰ قیامت کے روز عرش کا سایہ عطا فرمائیں گے جس دن سایۂعرش کے علاوہ کوئی اور سایہ نہیں ہوگا۔ سوال یہ ہوتا ہے کہ کیا اُن لوگوں کا بھی حساب ہوگا ؟ جواب یہ ہے کہ سایہ عرش عطا ہونا بہت بڑا اکرام اور بہت بڑا اعزاز ہے۔ یہ اعزاز عطا ہونا خود دلیل ہے کہ اُن سے حساب نہیں لیا جائے گا۔حساب اُن سے لیا جائے گا جن کو یہ سایہ نصیب نہیں ہوگا۔ جہاں سایہ ہے وہاں حساب نہیں اور جہاں حساب ہے وہاں سایہ نہیں۔ (۳؍شوال المکرم ۱۴۱۸ ھ مطابق یکم فروری ۱۹۹۹ء اتوار بعد فجر چھ بج کر ۴۵ منٹ خانقاہِ امدادیہ اشرفیہ گلشن اقبال کراچی )دنیا میں بھی سایۂ رحمت حق ارشاد فرمایا کہ جن کو قیامت کے دن سایۂ عرشِ الٰہی مقدر ہے، جن کی قسمت میں اللہ تعالیٰ قیامت کے دن عرشِ الٰہی کا سایہ لکھے گا ان کو دنیا میں بھی اپنی رحمت کا سایہ عطا کرے گا۔ جس بیٹے سے ابا خوش ہوتا ہے وہ اگر مال دار ہے تو پردیس میں بھی اس کو اچھا خرچہ بھیجتا ہے ، اچھا کھانا، اچھے کپڑے اور اچھے مکان کا انتظام کرتا ہے تاکہ میرا بیٹا آرام سے رہے۔ رب تعالیٰ شانہٗ جس بندے سے خوش ہوجاتے ہیں اس کو دنیا کے پردیس میں بھی آرام سے رکھتے ہیں اور چٹائیوں اور بوریوں پرلطفِ سلطنت عطا فرماتے ہیں ؎ خدا کی یاد میں بیٹھے جو سب سے بے غرض ہو کر تو اپنا بوریا بھی پھر ہمیں تختِ سلیماں تھا اور اس کے دل میں ہر وقت ایک غیر فانی بہار رہتی ہے۔ میرا ایک شعر سنیے ؎ زندگی پُر بہار ہوتی ہے جب خدا پر نثار ہوتی ہے کیوں ؟ جب زندگی کا مالک خوش ہوگا تو زندگی پر زندگی برسادے گا اور جب زندگی کا خالق ناراض ہوتا ہے تو ایسی زندگی پر موت برساتا ہے۔ ایسا شخص اسبابِ راحت میں ،