مواہب ربانیہ |
ہم نوٹ : |
|
مَحَبَّۃٍ مُّرْتَفِعَۃٍ عَالِیَۃٍ بعض کم عمل والوں کے دل میں اﷲ و رسول کی زبردست محبت ہوتی ہے۔اس علمِ عظیم سے آج دل میں ایک عجیب خوشی محسوس کررہا ہوں، اگر دل میں محبتِ عظمیٰ کی یہ نعمت حاصل ہے تو کم عمل والے مایوس نہ ہوں اﷲ کی محبت، رسول اﷲ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کی محبت، اپنے بزرگوں کی محبت ہم کو ان شاء اﷲان ہی کے ساتھ لے جائے گی۔حضرت شیخ پھولپوریکی شانِ عاشقانہ اسی گفتگو کے دوران فرمایا کہ اﷲ کی محبت اﷲ کے عاشقوں سے ملتی ہے۔ میرے شیخ تھے حضرت شاہ عبدالغنی صاحب پھولپوری رحمۃ اﷲ علیہ، اگر میں ان کو نہ دیکھتا تو ساری زندگی میں نہیں جان سکتا تھا کہ اﷲ کے عاشق کیسے ہوتے ہیں۔ حضرت کا یہ مقام تھا کہ فضاؤں میں اﷲ کا نام لکھتے تھے۔ بیٹھے ہوئے ہیں اور فضاؤں میں انگلی سے الف کھینچا پھر اﷲ کا لام بنایا پھر تشدید بنائی اور اوپر الف بنادیا تو میں سمجھ جاتا تھا کہ اب حضرت فضاؤں میں اﷲ کا نام لکھ رہے ہیں اور کبھی بیٹھے بیٹھے کرتے کی آستین پر اﷲلکھ دیا اور جب اﷲ کا نام لیتے تھے تو ایک آنسو نکل کر رخسار کے قریب آکر ٹھہر جاتا تھا اور وہ ظالم گرتا بھی نہیں تھا اپنی جگہ بنالی تھی، وہیں چمکتا رہتا تھا۔اور کیا کہوں کہ حضرت کس طرح عبادت کرتے تھے۔ ان کی جیسی عاشقانہ عبادت میں نے روئے زمین پر نہیں دیکھی۔ جب تلاوت کرتے تھے تو تھوڑی تھوڑی دیر کے بعد زور سے اﷲ کا نعرہ لگاتے تھے، آہ و فغاں کرتے تھے، تلاوت کرتے کرتے اُچھل اُچھل جاتے تھے اور اﷲ اﷲ ایسے کہتے تھے جیسے روح نہ جانے کیا لذت پارہی ہے ہم لوگ تو ایسی عبادت کرتے ہیں جیسے کوئی کھانا کھا رہا ہے اور اس کو بھوک ہی نہیں ہے اور اگر تین دن کا بھوکا ہو اور بریانی کباب مل جائے تو کیسے کھائے گا، وہ اُچھل اُچھل جائے گا۔ حضرتِ والا کی روحِ مبارک اﷲ کی ایسی عاشق تھی کہ عبادت و تلاوت اور ذکر کرتے تھے تو اُچھل اُچھل جاتے تھے۔ حضرت کی عبادت ایسی تھی جیسے کوئی شدید بھوک میں لذیذ کھانے کھارہا ہو۔ کیا کہوں جب حضرت کی یاد آتی ہے تو دنیا میں دل نہیں لگتا، دل تڑپ جاتا ہے ؎