مواہب ربانیہ |
ہم نوٹ : |
|
نہ ہو کہ تم اندر کا پیشاب پاخانہ بھول جاؤ اور اوپر کے ڈسٹمپر سے پاگل ہوجاؤ لہٰذا نظر ہی مت ملاؤ کیوں کہ ان کی آنکھوں میں رس اور ظاہر میں تھوڑا سا حسن رکھا ہے اور یہی ہمارا ا متحان ہے کہ تم حسن کے دھوکے میں آتے ہو یا خالقِ حسن کی طرف جاتے ہو جس نے ان کو حسن بخشا ہے، جو ان حسینوں کو حُسن کی بھیک دے سکتا ہے اور سارے عالم کو مزہ دے سکتا ہے وہ خود کیسا ہوگا۔بے عیب ذات اللہ کی ہے اس پر فدا ہوجائیے، سارے دنیا کے حسینوں کے حُسن کا مزہ اور سارے عالم کی لذات کا مجموعہ دل میں آجائےگا اوراس مزے میں کوئی ناپاکی بھی نہ ہوگی۔ جو اللہ کے راستے میں غم اُٹھائے گا،نظر بچائےگا کیا اللہ اپنے عاشقوں کو محروم رکھے گا؟ بس کوئی ذرا غم اُٹھا کر تو دیکھے اس لذت کو دل محسوس کرے گا، وہ لذت الفاظ میں بیان نہیں ہوسکتی۔ (۱۳؍جون ۱۹۹۷ ء بروز جمعہ )سُبۡحٰنَ الَّذِیۡ سَخَّرَ لَنَا الخ کے جملوں کا باہمی ربط آج صبح ۹ بجے استنبول سے ایک بڑی بس میں مولانا رومی کے شہر قونیہ کے لیے روانگی ہوئی۔ لندن اور جنوبی افریقہ کے تمام احباب ہمراہ تھے، بس میں سوار ہو کر حضرتِ والا نے سواری کی مسنون دعا پڑھی اور تمام احباب سے پڑھنے کے لیے فرمایا ۔ سُبۡحٰنَ الَّذِیۡ سَخَّرَ لَنَا ہٰذَا وَ مَا کُنَّا لَہٗ مُقۡرِنِیۡنَ ، وَ اِنَّاۤ اِلٰی رَبِّنَا لَمُنۡقَلِبُوۡنَ؎ دعا پڑھ کر ارشاد فرمایا کہ اس کا کیا ترجمہ ہوا سُبۡحٰنَ الَّذِیۡ سَخَّرَ لَنَا ہٰذَا پاک ہے وہ اللہ جس نے اس مرکب اور سواری کو ہمارے لیے مسخر فرمادیا۔ ہمارے قبضے اور کنٹرول میں کردیا۔ جب یہ دعا سکھائی گئی اس زمانےمیں اونٹوں اور گھوڑوں کی سواری تھی اور اب کار اور ہوائی جہاز ہیں۔ یہ اللہ تعالیٰ کا کمال ہے جس نے اجزائے بے جان کو جانداروں کے لیے مسخر فرمادیا کہ لوہا، لکڑی بھاپ وغیرہ بے جان چیزیں جانداروں کو لیے بھاگی جارہی ہیں وَ مَاکُنَّا لَہٗ مُقۡرِنِیۡنَ اور ہماری طاقت نہیں تھی ان چیزوں ------------------------------