مواہب ربانیہ |
ہم نوٹ : |
|
کردینے کا۔ گناہوں سے ہم ہی کو نقصان پہنچتا ہے۔ ہمارے ہی اخلاق خراب ہوتے ہیں ہمارا ہی دل بے چین ہوتا ہے اللہ تعالیٰ کو ایک ذرہ نقصان نہیں پہنچتا اسی لیے سرورِ عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا مانگی یَامَنْ لَّاتَضُرُّہُ الذُّنُوْبُ اے وہ ذات جس کو ہمارے گناہوں سے کوئی نقصان نہیں پہنچتا وَلَاتَنْقُصُہُ الْمَغْفِرَۃُ اور معاف کردینے سے جس کے خزانۂ مغفرت میں کوئی کمی نہیں آتی فَاغْفِرْلِیْ مَا لَایَضُرُّکَ پس میرے ان گناہوں کو معاف فرمادیجیے جو آپ کے لیے کچھ مضر نہیں وَھَبْ لِیْ مَالَایَنْقُصُکَ؎ اور مجھے وہ مغفرت عطا فرمادیجیے جس کی آپ کے خزانے میں کوئی کمی نہیں۔کرم بالائے کرم ارشاد فرمایا کہ جس طرح جملہ اعضائے بدن اللہ تعالیٰ کی امانت ہیں دل بھی اللہ کی امانت ہے اور جس طرح تمام اعضاء کو تکلیف پہنچانا حرام ہے اسی طرح بدنظری کرکے حسینوں کو دیکھ دیکھ کر دل کو دُکھانا ، تڑپانا، جلانا، ستانااور پریشان کرنا بھی حرام ہے کیوں کہ حسینوں کے دیکھنے سے ان کا حُسن اپنی طرف کش کرتا ہے اور خوفِ خدا مکش کرتا ہے اس کشمکش سے دل کی صحت خراب ہوجاتی ہے۔ انجائنا ہوجاتا ہے اور صحت کو نقصان پہنچانا جائز نہیں ہے۔ حفاظتِ نظر کا حکم دے کر اللہ تعالیٰ نے ہمارے دل کواس تکلیف اور پریشانی اور بے چینی سے بچالیا جو بدنظری سے ہوتی اور سکون وچین عطا فرمایا اور یہی انعام کافی تھا لیکن ان کے کرم نے نظر کی حفاظت پر ایک انعام مستزادحلاوتِ ایمانی کا عطا فرمایا مَنْ تَرَکَہَا مَخَافَتِیْ اَبْدَلْتُہٗ اِیْمَانًا یَّجِدُ حَلَاوَتَہٗ فِیْ قَلْبِہٖ؎ جس کی لذت کے سامنے سلطنتِ ہفت اقلیم کی لذت بھی ہیچ ہے،نظربچانے پر سکون وچین کا انعام اور اس پر حلاوتِ ایمانی کا مستزاد انعام کرم بالائے کرم ہے کہ حلاوتِ ایمانی کی صورت میں اللہ کی تجلّی دل میں آگئی جس کی لذت ------------------------------