مواہب ربانیہ |
ہم نوٹ : |
|
شَائِبَۃِ وُجُوْبٍ عَلَیْہِ تَعَالٰی شَاْنُہٗ؎ اور صیغہ ہبہ اختیار فرما کر حق تعالیٰ نے یہ اشارہ فرمادیا کہ یہ رحمت جس سے مراد وہ توفیقِ خاص ہے جس سے بندوں کو دین پر استقامت نصیب ہوتی ہے اور جو سبب ہے حسنِ خاتمہ کا یہ محض حق تعالیٰ کا فضل عظیم ہے جس کو چاہتے ہیں عطا فرماتے ہیں اور آگے اِنَّکَ اَنْتَ الْوَھَّابُ؎ معرضِ تعلیل میں ہے کہ تم کو ہم سے اس نعمتِ عظمیٰ کو ہبہ سے مانگنے کا کیا حق ہے اِنَّکَ اَنْتَ الْوَھَّابُمعنیٰ میںلِاَنَّکَ اَنْتَ الْوَھَّابُکے ہے۔ہم آپ سے اس لیے مانگ رہے ہیں کیوں کہ آپ بہت بڑے داتا اور بہت بڑے بخشش کرنے والے ہیں۔ (۷؍ شعبان المعظم ۱۴۱۸ ھ مطابق ۶؍ دسمبر ۱۹۹۷ء ہفتہ مسجد اشرف ، گلشن اقبال کراچی)غم کا عقلی وطبعی علاج ایک صاحب کے والد کے انتقال پر تعزیت کے دوران ارشاد فرمایا کہ اِنَّا لِلہِ غم کا عقلی علاج ہے کہ جو چیزیں ہمیں دی گئی ہیں ان کے ہم مالک نہیں ہیں، امین ہیں، بطورِ امانت کے وہ چیزیں ہمیں دی گئی ہیں لہٰذا مالک اگر اپنی چیز واپس لے لے تو اس کا حق ہے۔ امین کو یہ حق حاصل نہیں کہ وہ اعتراض کرے کہ یہ چیز کیوں مجھ سے واپس لی جارہی ہے۔ پس اِنَّا لِلہِ ہمارے غم کا عقلی علاج ہے اور وَاِنَّا اِلَیْہِ رٰجِعُوْنَ طبعی غم کاعلاج ہے کہ آج جو ہم سے جدا ہوئے ہیں ہمیشہ کے لیے جدا نہیں ہوئے،عارضی جدائی ہے۔ ایک دن ہمیں بھی اللہ ہی کے پاس جانا ہے، وہاں ملاقات ہوگی اور پھر کبھی جدائی نہ ہوگی۔تقویٰ کی تمرین ارشاد فرمایا کہ روزے کا مقصد اللہ تعالیٰ نے لَعَلَّکُمْ تَتَّقُوْنَ؎ فرمایا ہے لہٰذا ماہِ رمضان تقویٰ کی تمرین اور مشق ہے کہ جس طرح تم نے رمضان میں ہماری محبت میں ترکِ حلال کا مظاہرہ کیا ہے، جو چیزیں حلال تھیں تم نے ایک مہینہ ان ------------------------------