مواہب ربانیہ |
ہم نوٹ : |
|
کپڑے مکان کی بھی فکر، لہٰذا ڈبل فکر والے کو اللہ میاں نے ڈبل حصہ عطا فرمایا اور لڑکی کا ایک حصہ رکھا کہ اس کے روٹی کپڑے مکان کی ذمہ داری اگر چہ شوہر پر ہے لیکن بعض معاملات میں شوہر سے پیسہ مانگنے میں اسے غیرت آتی ہے ۔ مثلاً اس کے بھانجے بھتیجے اور رشتے دار آگئے تو شوہر کا پیسہ ان پر خرچ کرتے ہوئے اسے شرم آتی ہے کہ میرا شوہر کہے گا کہ اپنے رشتہ داروں پر میرا پیسہ خرچ کرتی ہے لہٰذا اس کو بھی ایک حصہ دے دیا کہ اس کی جیب بھی گرم رہے اور باعزت رہے۔بڑے بڑے علماء جو وراثت پڑھا رہے ہیں انہوں نے کہا کہ یہ بات نہ ہم نے کسی کتاب میں دیکھی نہ کسی سے سنی۔نورِ ذکر نارِ شہوت کو مغلوب کرتا ہے ارشاد فرمایا کہ گناہ کے تقاضوں کی آگ اللہ کے نورِ ذکر سے بجھے گی گناہ کرنے سے یہ آگ اور بڑھے گی کیوں کہ گناہ کا مرکز دوزخ ہے اسی لیے گناہ گاروں کو دوزخ میں ڈالا جائے گا اگر بلا توبہ مرے ۔ لہٰذا نارِ شہوت یعنی گناہوں کے تقاضوں کی آگ گناہ کرنے سے کم نہیں ہوگی، بدنظری سے اور حسینوں سے لپٹنے چپٹنے سے یہ آگ اور بڑھے گی لہٰذا ان تقاضوں کو اگر کم کرنا چاہتے ہو تو اللہ کا ذکر کرو۔ نار کا علاج نور ہے۔ نار کا علاج نار نہیں ہے کہ آگ میں اور آگ ڈالو۔ مولانا رومی فرماتے ہیں ؎ نارِ شہوت چہ کشد نورِ خدا نورِ ابراہیم را ساز اوستا نورِ ابراہیم علیہ السلام نے نارِ نمرود کو بجھادیا اور نارِ نمرودنورِ ابراہیم علیہ السلام کو نہ بجھا سکی۔ لہٰذا اللہ کے نور پر مخلوق کی طاقت کیسے اثر انداز ہوسکتی ہے ۔ اللہ کے نور میں وہ طاقت ہے جو نارِ شہوت کو بجھادے گی اس لیے جو لوگ اللہ والے ، صاحبِ نسبت اور صاحبِ نور ہوگئے تو ان کے نفس کے سابقہ تقاضائے شہوت ان کے نور پر اثر انداز نہ ہوسکے بلکہ اللہ والوں کے نور نے ان کی نارِ شہوت کو ایسا دبایا کہ وہ خود بھی اور زیادہ قوی النور ہوگئے اور ان کے پاس بیٹھنے والے بھی صاحبِ نور اور اللہ والے ہوگئے اور ان کی نارِ شہوت بھی نور سے مغلوب ہوگئی۔