مواہب ربانیہ |
ہم نوٹ : |
|
دربار کا ادب حضرتِ والا کے اس بیان کا ترجمہ مسجد میں ایک طرف انگریزی میں ساتھ ساتھ کیا جارہا تھا۔ اس کے بعد عشاء کی اذان ہوگئی اور جب جماعت کھڑی ہوئی تو تکبیر کے وقت بعض حضرات نے ہاتھ باندھ رکھے تھے، تو حضرتِ والا نے یہ مسئلہ بتایا کہ ہاتھ باندھ کر کھڑا ہونا یہ دربار کا ادب ہے اور دربار میں تکبیرِ تحریمہ کے بعد داخل ہوتا ہے لہٰذا پہلے سے ہاتھ باندھ کر کھڑا نہ ہونا چاہیے،بلکہ ہاتھ چھوڑ کر سیدھا کھڑا ہونا چاہیے، جب امام تکبیرِ تحریمہ کہے تو اب تکبیر کہہ کر ہاتھ باندھے۔ (۲۷؍صفر المظفر ۱۴۱۴ھ مطابق ۱۷؍اگست ۱۹۹۳ ء بروزمنگل، بعد فجر مسلم سنی مسجد، ماریشس میں بعد نمازِ فجر حضرتِ والا نے نمازسنت کے مطابق پڑھنے کا طریقہ ارشاد فرمایا۔)تبلیغی نوجوانوں کی درخواست پر حفاظتِ نظر کے متعلق ہدایات فجر کے بعد میزبان حضرات سمندر کی سیر کے لیے حضرتِ والا کو سمندر کے کنارے لے گئے، جہاں سے نو بجے واپسی ہوئی اور حضرتِ والا اِشراق کے لیے مسجد تشریف لے گئے اور میزبان ناشتہ کے انتظام میں مصروف ہوگئے۔ حضرتِ والا کو بھوک محسوس ہورہی تھی،لیکن مسجد میں تبلیغی جماعت کے امیر نے درخواست کردی کہ ہمارے نوجوان دوست نگاہ کی حفاظت کے متعلق حضرتِ والا سے ہدایات چاہتے ہیں اور انہوں نے کہا کہ جماعت تقریباً دو گھنٹے بعد یہاں سے روانہ ہوجائے گی۔ حضرتِ والا نے فرمایا:بہت اچھا اور احقر سے تنبیہاً فرمایا کہ اب ناشتہ کا درمیان میں ذکر بھی نہ کرنا کہ ناشتہ ٹھنڈا ہورہا ہے،کیوں کہ ناشتہ مقصود نہیں ہے۔ جب دین کی بات ہورہی ہو تو ہمہ تن اس طرف متوجہ ہوجاؤ۔ چہرہ سے بھی ظاہر نہ کرو کہ توجہ ناشتہ کی طرف ہے۔ حضرتِ والا نے ارشاد فرمایا کہ نوجوان ہو یا بڈھا ہر ایک کو نظر کی حفاظت کی ضرورت ہے بلکہ بڈھے کو اور زیادہ حفاظت کی ضرورت ہے، کیوں کہ جب کارپُرانی ہوجاتی ہے تو اس کی بریک بھی ڈھیلی ہوجاتی ہے۔ جوان کی ہمت بلند ہوتی ہے وہ جب چاہتا ہے فوراً بریک لگا دیتا ہے۔ بوڑھے کی ہمت بھی کمزور ہوتی ہے اور بوڑھی کار کی