مواہب ربانیہ |
ہم نوٹ : |
|
کرتے ہیں۔ اللہ نے یہ خبر دی لیکن حکم کیوں نہیں دیا ؟ کیوں کہ جو حسین اور صاحبِجمال ہوتا ہے وہ حکم نہیں دیتا،وہ تو آئینہ میں دیکھ کر جانتا ہے کہ جو مجھے دیکھے گا خود ہی تڑپے گا۔ پس اللہ تعالیٰ جانتے ہیں کہ جو مجھے پہچان لیں گے اور میری محبت وعظمت ومعرفت جن کو نصیب ہوجائے گی تو وہ خود ہی سارے عالم سے زیادہ مجھے پیار کریں گے کیوں کہ جب میرا کفو اور مثل اور ہمسر سارے عالم میں کہیں نہیں پائیں گے تو خود ہی مجھ سے محبت پر مجبور ہوں گے لہٰذا اللہ تعالیٰ نے خبر دی حکم نہیں دیا۔بندوں کو اللہ تعالیٰ کا پیغامِ دوستی ارشاد فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے اِتَّقُوا اللہْ فرما کر بندوں کی طرف دوستی کا ہاتھ بڑھایا ہے، پیغامِ دوستی میں پہل فرمائی ہے اور فرمایا کہ اِنۡ اَوۡلِیَآؤُہٗۤ اِلَّا الۡمُتَّقُوۡنَ؎ صرف متقی بندے میرے اولیاء ہیں لہٰذا دلالتِ التزامی سے اِتَّقُوا اللہَ کے معنیٰ ہوئے کہ اے ایمان والو ! میرے دوست بن جاؤ ۔ بندوں کو یہ پیغامِ دوستی اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہے ورنہ بندے اتنے بڑے مولیٰ کو دوست بنانے کا سوچ بھی نہیں سکتے تھے اور یہ بھی ان کی محبت ورحمت وکرم ہے کہ نطفۂ ناپاک سے پیدا کرکے فرمارہے ہیں کہ یہ ہمارے دوست ہیں ورنہ ؎ چہ نسبت خاک را با عالمِ پاکآیتِ مبارکہ میں لفظ صادقین نازل فرمانے کا راز ارشاد فرمایا کہ اِتَّقُوااللہَکے بعد کُوْنُوْا مَعَ الْمُتَّقِیْنَکیوں نازل نہیں ہے کُوۡنُوۡامَعَ الصّٰدِقِیۡنَکیوں نازل ہے جب کہ تمام مفسرین لکھتے ہیں کہ یہاں صادقین سے مراد متقین ہے اور دوسری آیت نے اس کی تفسیرکردی اُولٰٓئِکَ الَّذِیۡنَ صَدَقُوۡا ؕوَ اُولٰٓئِکَ ہُمُ الۡمُتَّقُوۡنَ؎ معلوم ہوا کہ صادقین اور متقین دونوں ------------------------------