مواہب ربانیہ |
ہم نوٹ : |
|
کہیں میری توبہ نہ ٹوٹ جائے چاہے وسوسہ بھی آئے کہ میری توبہ ٹوٹ جائے گی تو یہ خوف اور وسوسہ قبولیتِ توبہ کے لیے کچھ مضر نہیں۔ ہر گز مایوس نہ ہوں۔ اور اگر بالفرض ضعفِ بشریت سے آیندہ توبہ ٹوٹ بھی گئی تو پھر توبہ کرلےاور توبہ ٹوٹنے سے پہلی توبہ غیر مقبول نہیں ہوئی۔ اللہ تعالیٰ کریم ہیں جب ایک بار قبول فرمالیتے ہیں پھر اس کو غیر مقبول نہیں فرماتے۔پس وہ توبہ قبول ہے۔ لہٰذا لاکھ بار خطا ہو لاکھ بار معافی مانگو، رو رو کر اللہ تعالیٰ کو منالو۔ وہ کریم مالک اپنے بندوں کی آہ وزاری کو ردّ نہیں فرماتا۔ اسی کو خواجہ صاحب فرماتے ہیں ؎ جو ناکام ہوتا ر ہے عمر بھر بھی بہر حال کوشش تو عاشق نہ چھوڑے یہ رشتہ محبت کا قائم ہی رکھے جو سو بار ٹوٹے تو سو بار جوڑے آخر میں ایک بات کہتا ہوں کہ ٹی بی کے زخم کی شفا کے لیے یہاں مری کی پہاڑیوں پر بھیجتے ہیں۔ کچھ جڑی بوٹیاں ہوتی ہیں جن کے ماحول میں ٹی بی کا زخم اچھا ہوجاتا ہے۔ بار بار توبہ ٹوٹنے کا جو زخم ہے اگر اہل اللہ کی صحبت میں کچھ عرصہ رہ لو تو اللہ کا یقین ، اللہ کی محبت اور اللہ کا خوف دل میں آئے گا اور یہ زخم اچھا ہوجائے گا۔ جڑی بوٹیوں میں تو یہ اثر ہو کہ زخم اچھا ہوجائے اور اللہ والوں کی صحبت میں یہ اثر نہ ہو کہ غفلت کا ، بار بار شکستِ توبہ کا زخم اچھا نہ ہو!ایک تلافیٔ مافات ۲۳؍رمضان المبارک ۱۴۱۸ ھ مطابق ۲۲؍جنوری ۱۹۹۹ء جمعرات بعد فجر لندن ، امریکا اور بنگلہ دیش کے مہمان علماء کو حضرتِ والا نے اپنے حجرہ میں طلب فرمایا اور ارشاد فرمایا کہ ایک نئی چیز کا آج علم عطا ہوا جس کے لیے میں نے آپ لوگوں کو بلایا ہے کہ جیسے آج رات شبِ قدر تھی اور ایک شخص نے رات کو دعائیں مانگیں لیکن کوئی خاص دعا مانگنا بھول گیا اور صبح صادق ہوگئی۔ صبح صادق کے بعد شبِ قدر ختم ہوجاتی ہے