مواہب ربانیہ |
ہم نوٹ : |
جائے گا لوگ کہیں گے کہ کوئی اللہ والا جارہا ہے۔آپ بتا ئیے کوئی گرم گرم کباب چھپا کرلیے جارہا ہو تو لوگوں کو اس کی خوشبو سے پتا چل جاتا ہے کہ نہیں کہ کوئی کباب لیے جارہا ہے۔ جس کا دل ہر وقت غم اُٹھائے گا اورحسرت زدہ ہوگا اللہ تعالیٰ اس کے قلب کو اپنی محبت کا جلا بھنا کباب کردے گا۔ اس کے پاس اللہ کی خوشبو محسوس ہوگی۔ (۱۷؍ جمادی الاولیٰ ۱۴۱۸ھ مطابق ۱۹؍ستمبر ۱۹۹۷ ء بعد فجر بمقام آزاد ول)ذاتِ حق کی جملہ صفاتِ تخلیقیہ نامِ مولیٰ میں موجود ہیں ارشاد فرمایا کہ اللہ سبحانہٗ وتعالیٰ کے نام میں کیا ہے جو نہ ہو کیوں کہ اللہ تعالیٰ دونوں جہاں کی لذات کے خالق ہیں، اللہ کی ذات سر چشمۂ لذاتِ دو جہاں ہے، وہی تو لیلاؤں کو نمک دیتا ہے لہٰذا اللہ تعالیٰ کی صفتِ تخلیقیہ لِمَلَاحَۃِ لَیْلٰی نامِ مولیٰ میں موجود ہے کیوں کہ اللہ کی کوئی صفت اللہ سے الگ نہیں ہوسکتی، مخلوق کی صفت اس کی ذات سے الگ ہوجاتی ہے جیسے آج ایک حافظِ قرآن ہے کل کو اس پر فالج گر گیا سارا قرآن بھول گیا ۔ میں نے خود دیکھا کہ کانپور میں ایک حافظ صاحب تھے، ان پر فالج گرگیا سورۂ فاتحہ بھی یاد نہیں رہی، قُلْ ھُوَ اللہْ بھی نہیں پڑھ سکتے تھے، لیکن اللہ تعالیٰ کی کوئی صفت کبھی اللہ تعالیٰ سے الگ نہیں ہوسکتی ۔ لہٰذا اللہ تعالیٰ کا کرم بِجَمِیْعِ صِفَاتِہٖ اگر آپ پر متوجہ ہے تو آپ جنگلوں میں بوریا اور چٹائی پر اپنی روح کی اندر دونوں جہاں کا مزہ لوٹ سکتے ہیں کیوں کہ اللہ تعالیٰ ہی نے دونوں جہاں کی لذت کو پیدا فرمایا، اللہ تعالیٰ نے حوروں کو پیدا کیا، اللہ تعالیٰ ہی جملہ لیلائے کائنات کے خالق ہیں لہٰذا تخلیقِ حُسنِ دو جہاں اور بریانی وکباب اور پاپڑ اور سموسہ جملہ لذاتِ دو جہاں ان کے نام میں لازم ہے۔ لہٰذا جو محبت سے اللہ کہتا ہے دونوں جہاں کا مزہ لیتا ہے مگر ایک شرط ہے بریانی کھانے کے لیے ضروری ہے کہ ملیریا نہ ہو، جس کو ملیریا کا بخار چڑھا ہو اور قے ہورہی ہو وہ بریانی کھاتا ہے تو کہتا ہے: کڑوی ہے، کباب اور سموسہ کھائے تو کہے گا: کڑوا ہے ۔ اسی طرح ہم لوگوں پر دنیا کی محبت کا ملیر یا چڑھا ہوا ہے اسی لیے ہمیں اللہ کا نام ، حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا نام ، آخرت اور دین سب کڑوا لگ رہا ہے ۔ پہلے اس ملیریا کا علاج کرائیے، ملیریا کا