مواہب ربانیہ |
ہم نوٹ : |
|
تشریف لے جاتے ہیں ۔ سیر کے بعد خانقاہ میں اشراق پڑھنے کے بعد ارشاد فرمایا کہ قعدہ میں اَلتَّحِیَّاتُکے جواب میں اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ اَیُّھَاالنَّبِیُّہے ۔ قولی عبادت کے جواب میں اللہ تعالیٰ نےقولًاسلام فرمایا جو مفرد ہے اور وَالصَّلَوَاتُکے جواب میں وَرَحْمَۃُ اللہ فرمایا اور یہ بھی مفرد ہے۔ قولی عبادت اور بدنی عبادت کا جواب مفرد نازل ہوا لیکن وَالطَّیِّبَاتُ (مالی عبادت ) کے جواب میںوَبَرَکَاتُہٗ جمع نازل فرمایا ۔ معلوم ہوا کہ عشق کا اصل امتحان مالی عبادت ہے ورنہ آدمی کہتا ہے ؎ گر جاں طلبی مضایقہ نیست ور زر طلبی سخن دریں ست کیوں کہ مال خرچ کرنے میں بہت مجاہدہ اور دل گھٹتا ہے کہ اتنا روپیہ بیوی بچوں کی ضروریات پر خرچ کرتا یا اپنے اوپر ہی خرچ کرتا یا فلاں فلاں کام نکل جاتے وغیرہ وغیرہ کیوں کہ مالی عبادت میں مجاہدہ زیادہ تھا اس لیے وَالطَّیِّبَاتُ کے جواب میں بَرَکَتُہٗ مفرد نازل نہیں فرمایا بَرَکَاتُہٗ جمع نازل فرمایا کہ اس کے بدلے میں تمہارے مال پر ہم برکات نازل کردیں گے۔ فیضانِ رحمتِ الہٰیہ سے تمہارا مال اور بڑھ جائے گا۔ ارشادفرمایاکہنمازمیں جوپڑھاجاتاہےاَلسَّلَامُ عَلَیْکَ اَیُّھَا النَّبِیُّ یہ براہِ راستسلام نہیں ہے بلکہ یہ سلام فرشتے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پہنچاتے ہیں۔ جیسے خط میں السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ صیغہ حاضر لکھا جاتا ہے اگرچہ مخاطب وہاں موجود نہیں لیکن السلام علیکم سے خطاب کرنا شرع نے جائز قرار دیا کہ ڈاکیہ خط لے جائے گا۔نسبت مع اللہ کے عظیم الشان آثار ارشاد فرمایا کہ اہل اللہ کی مصاحبت اور ذکر اللہ کی مداومت اور گناہوں سے محافظت اور اسبابِ گناہ سے مباعدت اور سنت پر مواظبت کی برکت سے جب اللہ تعالیٰ اپنی تجلیاتِ خاصہ سے جس قلب میں متجلی ہوتے ہیں تو ایسے شخص کی نگاہوں میں چاند وسورج کی روشنیاں پھیکی ( لوڈشیڈنگ ) ہوجاتی ہیں۔مجانینِ عالم کے