مواہب ربانیہ |
ہم نوٹ : |
|
گے جنتیوں کو اتنا مزہ آئے گا کہ جنّت کی کوئی نعمت اس وقت یاد بھی نہیں آئے گی ؎ صحنِ چمن کو اپنی بہاروں پہ ناز تھا وہ آگئے تو ساری بہاروں پہ چھاگئے (۱۸؍ ربیع الثانی ۱۴۱۸ ھ مطابق ۲۳؍اگست ۱۹۹۷ء بروز ہفتہ مسجد اشرف سندھ بلوچ سوسائٹی گلستان جوہر بوقت ساڑھے سات بجے صبح)استقامت علی الدین اور حسن ِخاتمہ کی دعا کے عجیب تفسیری لطائف ارشاد فرمایا کہ ہر نہی اپنے منہی عنہ کے وجود پر دلالت کرتی ہے ۔ رَبَّنَا لَاتُزِغْ قُلُوْبَنَابتارہا ہے کہ قلب میں از اغت وکجی کی استعداد موجود ہے اور استعداد بھی ایسی کہ ازاغت صرف گناہ زنا اور شراب تک محدود نہیں رہتی بلکہ عقیدہ تک خراب ہوجاتا ہے یہاں تک کہ نعوذ باللہ! نبوت اور مہدویت تک کا دعویٰ کرنے لگتا ہے اسی لیے اللہ تعالیٰ یہ دعا سکھارہے ہیں کہ اے ہمارے رب! ہمارے دلوں کو ٹیڑھا نہ ہونے دیجیے بَعْدَ اِذْھَدَیْتَنَا آپ کے جس کرم نے ہمیں ہدایت بخشی ہے اسی کرم سےآپ ہم کو عدمِ ازاغت بھی بخش دیجیے۔ عدمِ ازاغت کی درخواست میں طلبِ ہدایت کی درخواست موجود ہے اور عطائے ہدایت اور بقائے ہدایت اور ارتقائے ہدایت کی بھی درخواست ہے تاکہ ہمارا قلب ٹیڑھا نہ ہونے پائے اور دل میں کجی گناہوں سے آتی ہے خصوصاً اس زمانے میں بدنظری کے گناہ سے دل بالکل تباہ ہوجاتا ہے کیوں کہ بدنظری پر سرورِ عالم صلی اللہ علیہ وسلم کی بددعا ہے کہ لَعَنَ اللہُ النَّاظِرَ وَ الْمَنْظُوْرَ اِلَیْہِ؎ تو نگاہ کی حفاظت نہ کرنے سے یہ شخص لعنت میں آگیا اور لعنت کے معنیٰ ہیں اَلْبُعْدُ عَنِ الرَّحْمَۃِ جب رحمت سے دوری ہوئی تو اللہ تعالیٰ کی حفاظت ہٹ گئی اِلَّامَا رَحِمَ رَبِّیْ کا سایہ اس سے ہٹ گیا اور نفس امّارہ کے شر سے بچنے کے لیے سوائے سایۂ رحمتِ حق کے اور کوئی راستہ نہیں ، لہٰذا سایۂ رحمت ہٹنے سے یہ شخص نفسِ امّارہ بالسوء کے بالکل حوالے ہوگیا ۔ اب نفس اس سے جو گناہ کرادے وہ کم ہے کیوں کہ السوء میں لام ------------------------------