مواہب ربانیہ |
ہم نوٹ : |
|
انفاس مت کرو۔ سوال ہوتا ہے کہ پھر ہمارا ذکر کیسے ہو کہ ہر سانس اللہ کی یاد میں گزرے تو حکیم الاُمت کا ارشاد ہے کہ ہر سانس میں خیال رکھو کہ ہمارا کوئی سانس اللہ کی نافرمانی میں نہ گزرے۔جس نے یہ کرلیا اس کو پاسِ انفاس حاصل ہوگیا ۔ پاسِ انفاس کا ترجمہ دیکھ لیجیے پاس کے معنیٰ ہیں پاسبانی، حفاظت اور نگرانی اور انفاس جمع ہے نفس کی، جس کی ہر سانس پر نگرانی ہو،کنٹرول ہو کہ میری کوئی سانس اللہ کی نافرمانی میں نہ گزرے یہ شخص حقیقی پاسِ انفاس کرنے والا ہے ۔ یہ کتنا باوفا ہے کہ اپنی زندگی کے ہر سانس کو خالقِ انفاس پر فدا کرتا ہے اور اس خالقِ انفاس کو ناراض نہیں کرتا ۔ سانس ہی پر بقائے حیات ہے۔ تو جو شخص اپنی بنیادِ حیات کو، اساسِ حیات کو اور بقائےحیات کو خالقِ حیات پر فدا کررہا ہے اور ایک سانس بھی اللہ کو ناراض نہیں کرتا اس سے بڑھ کر کون اپنے انفاس کا پاس کرنے والا ہوسکتا ہے۔ یہ شخص صدیق ہے، باوفا ہے، مبتلائے اخلاص ومحبت ہے۔ اور جو شخص اللہ سے بے وفا ہے اور حسینوں سے باوفا ہے اور ان کے حُسن سے حرام لذت لے رہا ہے اور ہر سانس میں ذکر بھی جاری ہے بتائیے یہ پاسِ انفاس کرنے والا ہے ؟ یہ تو پاسِ نفس کررہا ہے ۔ آج کل جاہل صوفیوں میں یہی پاسِ انفاس چل رہا ہے کہ زبان پر تو ہر سانس میں لا الٰہ ہے مگر آنکھیں الٰہ کو دیکھ رہی ہیں، دل میں ان ہی کا تصور ہے یہ کوئی پاسِ انفاس ہے ۔ حقیقی پاسِ انفاس وہ کررہا ہے جس کی زبان خاموش ہے لیکن ایک لمحہ کو غیر اللہ میں مشغول نہیں ہوتا، کسی حسین کو نہیں دیکھتا، دل میں بھی اس کے صرف اللہ ہے۔ (۴؍اکتوبر ۱۹۹۷ء بروز ہفتہ بعد نمازِ فجر Albion Beach کے قریب درختوں کے درمیان بوقتِ سیر۔ جنوبی افریقہ کے علماء بھی ہمراہ تھے)آیت فَاذۡکُرُوۡنِیۡۤ اَذۡکُرۡکُمۡ کے لطائفِ عجیبہ ارشاد فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے نام میں لذت رکھی ہے اور ہر شخص کے مجاہدے اور قربانی کی مقدار کے مطابق لذت اپنے قرب کی عطا فرمائی ۔ فرماتے ہیںفَاذۡکُرُوۡنِیۡۤ تم ہمیں یاد کرو ہماری اطاعت کے ساتھ اَذْکُرْکُمْہم تمہیں یاد کریں گے اپنی عنایت کے ساتھ ۔ جو لوگ عبادات مثبتہ یعنی ذکرو تلاوت