مواہب ربانیہ |
ہم نوٹ : |
|
وہ شاہِ دو جہاں جس دل میں آئے مزے دونوں جہاں سے بڑھ کے پائے (۷؍رمضان المبارک ۱۴۱۷ ھ مطابق ۱۶؍جنوری ۱۹۹۷ ء جمعرات بعد تراویح مدینہ منورہ)صدیق کی ایک نئی تعریف ارشاد فرمایا کہ اولیائے صدیقین کی ایک تعریف اللہ تعالیٰ نے میرے دل کو عطا فرمائی کہ صدیق وہ ہے کہ جو ایک سانس بھی اللہ کو ناراض نہ کرے اور ہر سانس اپنے پالنے والے پر فدا کردے۔ یعنی جس کی بندگی کی ہر سانس کو غیر شریفانہ اعمال سے تحفظ نصیب ہوجائے۔یہ محبت کا کتنا اُونچا مقام ہے کہ اپنے انفاسِ حیات،اپنی زندگی کی ہر سانس کو اللہ پر فدا کررہا ہے اور ایک سانس بھی اپنے مالک کو ناراض نہیں کرتا اور اگر کبھی خطا ہوجائے تو رو رو کر اپنے آنسوؤں سے سجدہ گاہ کو تر کردیتا ہے ، وہ صدیق ہے۔کڑواہٹ کا انعام حلاوت ارشاد فرمایا کہ آج یہ بات سمجھ میں آئی کہ نظر کی حفاظت پر حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے حلاوت کا لفظ کیوں بیان فرمایا یَجِدُ فِیْ قَلْبِہٖ حَلَاوَتَہٗ چوں کہ نظر بچانے میں نفس کو انتہائی کڑواہٹ محسوس ہوتی ہے لہٰذا اس کڑواہٹ کا انعام حلاوت ہے، کڑوی چیز کھا کر فوراً میٹھی چیز کی خواہش ہوتی ہے ۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی اُمت پر رحم فرمایا کہ چوں کہ تم نے کڑواہٹ برداشت کی تو کڑواہٹ کا صلہ ایمان کی حلاوت ملنا چاہیے۔ یہ رحمۃ للعالمین صلی اللہ علیہ وسلم کا فیضِ نبوت ہے۔غلبۂ عظمتِ حق کے آثار کی ایک عجیب تمثیل ارشاد فرمایا کہ اولیاء اللہ مخنث نہیں ہوجاتے بلکہ تقویٰ کی برکت سے وہ بہت زیادہ قوی ہوتے ہیں، گناہ کرنے کی بھی طاقت رہتی ہے لیکن عظمتِ الہٰیہ