مواہب ربانیہ |
ہم نوٹ : |
|
ہی میں پوچھا کہ کیا اﷲ تعالیٰ کو ناز دِکھانا چاہیے؟میں نے جواب دیا کہ ناز کے لیے دوشرطیں ہیں:ایک یہ کہ وہ اﷲتعالیٰ کا مقبول ہو اور دوسرا اس پر غلبۂ حال ہو جیسے جنگِ بدر میں سرورِ عالم صلی اﷲ تعالیٰ علیہ و سلم نے یوں دعا فرمائی تھی: اَللّٰہُمَّ اِنَّکَ اِنْ تُہْلِکْ ہٰذِہِ الْعِصَابَۃَ مِنْ اَہْلِ الْاِسْلَامِ لَاتُعْبَدْ فِی الْاَرْضِ ؎ یہ سیدالانبیاء صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کا غلبۂحال تھا، ورنہ آپ تو جانتے تھے کہ اﷲ تعالیٰ کو دوسری جماعت پیدا کرنا کیا مشکل ہے۔بدونِ غلبۂحال انبیاء علیہم السلام نے بھی ناز نہیں کیا۔ حضرت ابراہیم خلیل اﷲ علیہ السلام نے غلبۂ خشیت میں فرمایا: وَلَا تُخْزِنِیْ یَوْمَ یُبْعَثُوْنَ ؎ اے اﷲ!قیامت کے دن مجھے رُسوا نہ کیجیے، لہٰذا ناز کے لیے مقبول ہونا ضروری ہے جیسے کوئی بلا کا حسین اگر ناز دِکھائے تو اچھا لگتا ہے، مگر کوئی اندھا ناز دِکھائے تو ناگواری ہوتی ہے بلکہ غصہ آتا ہے۔ مولانا رومی فرماتے ہیں ؎ زشت باشد روئے نازیبا و ناز عیب باشد چشم نابینا و باز قبیل مغرب حضرتِ والا دامت برکاتہم مولانا ابوبکر کے مکان سے ان کے مدرسہ میں، جو سنی مسجد سے ملحق قائم کیا ہے تشریف لے آئے۔ مسجد کے امام صاحب نے عرض کیا کہ حضرتِ والا مغرب بعد چند منٹ کچھ نصائح فرمائیں تو نوازش ہوگی، ورنہ اصل بیان تو عشاء کے بعد ہے۔ حضرتِ والا نے ان کے مشورہ کو قبول فرمایا۔بہترین خطاکار بعد مغرب اس حدیث کی تشریح فرمائی: ------------------------------