مواہب ربانیہ |
ہم نوٹ : |
|
ہاتھ چلائے تو خود بھی ڈوبے گا اور کتاب بھی ڈوبے گی، یہی صاحب اگر کسی تیرنے والے سے دوستی کرلیں تو چند دن میں تیرنے لگیں۔ خوب سمجھ لیجیے کہ کتاب آدمی بننے کا راستہ دکھاتی ہے لیکن آدمی،آدمی بناتا ہے۔اگر یہ بات نہ ہوتی تو صرف کتبِ آسمانی نازل ہوتیں انبیاء علیہم السلام نہ بھیجے جاتے ۔ لیکن کتاب اللہ کے ساتھ رجال اللہ بھیجے گئے۔ جب کتاب نازل ہوئی تو کتاب سمجھانے والے اور کتاب پر عمل کرنے والے پیدا کیے گئے۔ لہٰذا اس عالم کو دیکھ لو جو اللہ والوں سے جڑا ہوا نہیں ہے اس کا علم سر آنکھوں پر لیکن آپ اس کو حریصِ دنیا پائیں گے، اس کے علم وعمل میں فاصلے ہوں گے۔مشیتِ الٰہی کے بعد اعمالِ ولایت عطا ہونے کی مثال ارشاد فرمایا کہ اللہ تعالیٰ سے رو رو کر دعا مانگیے کہ اے اللہ! ہم کو اولیائے صدیقین کی منتہا تک پہنچا دے، اس منتہا سے ایک اعشاریہ بھی ہمیں پیچھے نہ رہنے دے۔ وہ کریم مالک ہے جب قبول کرے گا تو اولیائے صدیقین کے اخلاق واعمال اور ایمان وتقویٰ دے دے گا۔دنیا میں دیکھ لیجیے کہ پہلے ڈپٹی کمشنر منتخب ہوتا ہے بنگلہ اور کار اور سرکاری جھنڈا حفاظتی پولیس کا دستہ وغیرہ بعد میں ملتا ہے۔ پس جب اللہ تعالیٰ اولیائے صدیقین بنانے کا فیصلہ فرمالیں گے پھر اولیائے صدیقین کے اعمال واخلاق دینا ان کے ذمے ہے۔ کوئی دعا رائیگاں نہیں ہوتی۔ حکیم الاُمت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ میں نے جو دعا مانگی وہ اللہ نے قبول فرمائی اور جو نہیں قبول ہوئی وہ دردِ دل سے نہیں مانگی تھی۔ (۴؍رمضان المبارک ۱۴۱۷ھمطابق ۱۳؍جنوری ۱۹۹۷ ء بروز شنبہ ۱۱ بجے صبح مکہ مکرمہ )حضرتِ والا کی خوش طبعی حضرتِ والا دامت برکاتہم کے خاص احباب میں سے ایک صاحب صبح کی مجلس میں شرکت کے لیے آئے۔ ان کی قمیص کی آستینوں پر لمبی لمبی پٹیاں بنی ہوئی تھیں۔ مزاحاً فرمایا کہ آپ نے اتنی پٹیاں باندھی ہوئی ہیں لیکن آپ کی شرافت ہے کہ پھر بھی آپ لوگوں کو پٹی نہیں پڑھاتے۔ اسی طرح ایک صاحب نے کہا کہ میں ٹیپ