مواہب ربانیہ |
ہم نوٹ : |
|
شکر ہے دردِ دل مستقل ہوگیا اب تو شاید مرا دل بھی دل ہوگیا اور علامہ قاضی ثناء اللہ پانی پتی ’’تفسیر ِمظہری‘‘ میں فرماتے ہیں کہ نفسِ مطمئنہ وہ ہے جو اللہ کی یاد اورفرماں برداری میں اطمینان پائے کَمَا تَطْمَئِنُّ السَّمَکَۃُ فِی الْمَاءِ؎ جیسے مچھلیاں پانی میں غرق ہو کر اطمینان پاتی ہیں۔اگر ان کے جسم کاایک اعشاریہ حصہ پانی سے کھلا رہ جائے تو ان کو اپنی موت معلوم ہوگی۔ مچھلیوں کے لیے بِالْمَاءِ ہوناکافی نہیں فِی الْمَاءِ ہونے سے ان کو چین ملتا ہے ۔اسی لیے علامہ پانی پتی فرماتے ہیں کہ بِذِکْرِ اللہِ معنیٰ میں فِیْ ذِکْرِ اللہِ کے ہے یعنی جب مؤمن سرتاپا اللہ کے نورِذکر میں غرق ہوگا تب اس کو اطمینانِ کامل نصیب ہوگا۔ اگر جسم کا ایک عضو بھی نافرمانی میں مبتلا ہوگا تو اطمینان کامل نصیب نہیں ہوسکتا۔ بِذِکْرِ اللہِ دراصل فِیْ ذِکْرِ اللہِ ہے جس کا حاصل غرق فی النور ہونا ہے۔ نفسِ مطمئنہ کیوں کہ ذکر اللہ کے نور میں غرق ہوگیا اس لیے اس کو ایسااطمینان اور راحت وسکون عطا ہوتا ہے جس کے سامنے سلطنت ِہفت اقلیم کی لذت ہیچ معلوم ہوتی ہے۔مختصراً نفسِ مطمئنہ وہ نفس ہے جو اخلاقِ رذیلہ سے پاک ہو کر اخلاقِ حمیدہ سے آراستہ ہوجائے اور تقاضا ہائے معصیت کی کشمکش سے نجات پاکر سکون و اطمینان کا سانس لے۔ ۴)نفسِ راضیہ اور اللہ تعالیٰ نے نفس کے دو نام اور بیان فرمائے ہیں کہ جب روح نکلے گی اور اللہ تعالیٰ اپنے پاس بلائیں گے تو فرمائیں گےیٰۤاَیَّتُہَا النَّفۡسُ الۡمُطۡمَئِنَّۃُ اے وہ نفس جس کو اللہ کی یاد سے چین ملتا تھا ارۡجِعِیۡۤ اِلٰی رَبِّکِ؎ اپنے رب کی طرف لوٹ آ۔ اب امتحان ختم ہوگیا لہٰذا اب کمرۂ امتحان سے واپس آجا ۔ ارۡجِعِیۡدلیل ہے کہ ہم حالتِ امتحان میں ہیں، یہ دنیا کمرۂ امتحان ہے۔ لہٰذا اب اپنے پالنے والے کے پاس آجا۔ ------------------------------