مواہب ربانیہ |
ہم نوٹ : |
|
پھولوں میں اور بہاروں میں ، ڈالروں اور پونڈوں میں پوں پوں چلّاتا رہتا ہے، مصائب میں گھرا رہتا ہے۔ بال بچوں کی بغاوت ، بیوی کی نافرمانی ، ہر کام میں پریشانی غرض ہر طرف بلاؤں کا ہجوم ہوتا ہے۔ جس سے خدا ناراض ہوتا ہے ؎ نگاہِ اقربا بدلی مزاجِ دوستاں بدلا نظر اک ان کی کیا بدلی کہ سارا ہی جہاں بدلاجسم کو تابعِ فرمانِ الٰہی کرنے والا بھی سلطانِ عادل ہے ارشاد فرمایا کہ جن لوگوں کو اللہ تعالیٰ قیامت کے دن عرش کا سایہ عطا فرمائیں گے ان میں پہلا شخص ہے امام ِ عادل۔ جس کی ایک شرح اللہ تعالیٰ نے میرے قلب کو عطا فرمائی جو آپ کتابوں میں نہیں پائیں گے اور وہ یہ کہ ہر مؤمن اپنے جسم کی مملکت کا بادشاہ ہے اور جسم میں مختلف صوبے ہیں،آنکھ کا صوبہ الگ ہے، ناک کا صوبہ الگ ہے، کان کا صوبہ الگ ہے، ہاتھ پیر کے صوبے الگ ہیں۔ جو شخص اپنے دل میں اللہ والوں کی صحبت سے اتنا قوی ایمان حاصل کرلے کہ اس کے قلب کی حکومت اس کے جسم کے سارے صوبوں پر ہو اور جسم کے کسی صوبے میں اللہ کی مرضی کے خلاف بغاوت نہ ہونے دے، ایک نافرمانی نہ کرنے دے، آنکھ کو کنٹرول میں رکھے، کسی نامحرم کو، کسی کی بہو بیٹی کو نہ دیکھنے دے، کانوں کوگانا اور غیبت نہ سننے دے، زبان کو حرام بو سے غیبت اور حرام بریانی سے محفوظ رکھے اور اگر کبھی غلطی ہوجائے تو رو رو کر اپنے مالکِ حقیقی کو راضی کرلے اور اپنے جسم کی مملکت میں شریعت کے مطابق عدل قائم کردے تو یہ بھی اپنے جسم کی دو گز کی مملکت کا امام عادل ہے۔ اس کو بھی ان شاء اللہ عرش کا سایہ نصیب ہوگا۔ جو لیڈر انِ قوم کہتے ہیں کہ ہم ملک میں اسلامی نظام لائیں گے اور ان کے دو گز کے جسم پر اسلام نظر نہیں آتا تو ان سے کیا امید رکھی جائے کہ جس دو گز زمین پر تمہیں اس وقت حکومت حاصل ہے اس میں تو تم نے اسلام نافذ نہیں کیا تو ملک میں تم کیا نافذ کرو گے۔ جو سلطنت تمہیں ملی ہوئی ہے تمہارے جسم پر، تمہاری آنکھوں پر ، تمہارے گالوں پر، تمہارے بالوں پر، تمہارے گھر کے اندر اسلام نہیں ہے ایسے لوگ