مواہب ربانیہ |
ہم نوٹ : |
|
خراب ہوجائے گی۔ دنیا کے تمام محبوب ناقص ہیں، مرنے والے ہیں، بڑھاپا آنے والا ہے، ان کے گال پچکنے والے ہیں، آنکھوں پر گیارہ نمبر کا چشمہ لگنے والا ہے،کمر جھکنے والی ہے تو جو شخص اپنے دل کو ناقص فانی محبوبوں کی محبت کی ناقص غذا دے گا اس کا دل کمزور ، بے کیف اور غموں کی لاتیں کھائے گا اور ہر وقت زوال پذیر ہوگا ،اور اللہ تعالیٰ کے عاشقین ہر وقت نئی شان رکھتے ہیں۔کیوں کہ اس کا محبوب کامل ہے تو جب دل کو کامل غذا ملے گی تو دل کی صحت کیسی ہوگی۔ ان کے دل کے کیف وسرور کا کیا عالم ہوتا ہے ان کے عالم کو سارا عالم نہیں سمجھ سکتا۔روح اور عناصرِ متضادّہ ارشاد فرمایا کہ رومانٹک دنیا کیوں پریشان ہے ؟ اطباء کہتے ہیں کہ انسان عناصرمتضاد ۂ اربعہ کا مجموعہ ہے یعنی مٹی، آگ ، پانی اور ہوا ان چار متضاد عناصر کا مجموعہ ہے، ان عناصر کو روح روکے رہتی ہے، لہٰذا جب روح نکل جاتی ہے تو آگ آگ میں ، مٹی مٹی میں ، پانی پانی میں اور ہوا ہوا میں مل جاتی ہے۔ سال بھر کے بعد قبر کھود کر دیکھو تو کچھ نظر نہیں آئے گا، چوں کہ یہ روح عناصرِ متضادّہ کو روکے ہوئے ہے اس لیے جس کی روح زیادہ قوی ہوگی تو عناصرِ متضادّہ مغلوب اور تابع ہوں گے۔ جب مرکز قوی ہوتا ہے تو اپوزیشن دبی رہتی ہے۔ لہٰذا جس کی روح نورِ تقویٰ سے ، اعمالِ صالحہ سے، دوامِ ذکر اور اجتناب عن المعاصی سے قوی ہوتی ہے تو سارے جسم میں سکون رہتا ہے کیوں کہ مرکز قوی ہے تو صوبے اس کے تابع ہیں، لیکن اگر نافرمانی سے روح کمزور ہوگئی تو اس کے عناصرِ متضادّہ میں انتشار ، کشمکش اور پریشانی شروع ہوجائے گی۔ لہٰذا رومانٹک دنیا میں کیا ہوتا ہے کہ اپنے ہی عناصر ِمتضادّہ کا سنبھالنا مشکل تھا اب ظالم نے بد نظری کرکے اور دل دوسرے کو دے کر اس معشوق کے چار عناصرِ متضادّہ کا بوجھ بھی اپنے سر لے لیا۔ گویا اب آٹھ کا بوجھ ہوگیا۔ چار اپنے اور چار اس معشوق کے۔ روح نافرمانی سے کمزور ہوگئی اور عناصرِ متضادّہ کا بوجھ بڑھ گیا۔ اسی وجہ سے اہلِ رومانٹک کو نیند نہیں آتی اور بے چین رہتے ہیں۔ لہٰذا اگر سکونِ قلب سے جینا ہے تو